عنوان: احادیث کی روشنی میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کا ثبوت (10458-No)

سوال: مفتی صاحب! ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا حدیث سے کوئی حوالہ مطلوب ہے، براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔

جواب: دعا کے لیے ہاتھ اٹھانا دعا کے آداب میں سے ہے، یہ کئی روایات سے ثابت ہے، علمائے کرام نے ان روایات کی روشنی میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کو مستحب قرار دیا ہے اور بعض علمائے کرام نے سنت قرار دیا ہے، کیونکہ اس طرح دعا کرنے میں زیادہ عاجزی اور تواضع کا اظہار ہے۔
ذیل میں اس حوالے سے کچھ روایات کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:
۱) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے دعا کی اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، یہاں تک کہ میں نے آپ ﷺ کے مبارک بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ (صحيح بخاری، حدیث نمبر: 6341)
۲) حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب جناب رسول اللہ ﷺ دعا میں ہاتھ اٹھاتے تھے تو جب تک اپنے دونوں ہاتھ منہ پر پھیر نہ لیتے انہیں نیچے نہ کرتے تھے، محمد بن مثنیٰ اپنی روایت میں کہتے ہیں: آپﷺ دونوں ہاتھ جب دعا کے لیے اٹھاتے تو انہیں اس وقت تک واپس نہ لاتے، جب تک کہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر نہ لیتے۔ (سنن ترمذی ،حدیث نمبر: 3386)
۳) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن بدر کی لڑائی ہوئی، رسول اللہ ﷺ نے مشرکوں کو دیکھا وہ ایک ہزار تھے اور آپ ﷺ کے اصحاب تین سو انیس تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مشرکوں کو دیکھا اور قبلہ کی طرف منہ کیا، پھر دونوں ہاتھ پھیلائے، اور پکار کر اپنے پروردگار سے دعا کرنے لگے۔ (صحيح مسلم، حدیث نمبر: 1763)
۴) سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تمہارا رب "حی" (بہت زیادہ حیاء والا) اور کریم ہے، اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ اس کا بندہ اس کے سامنے ہاتھ پھیلائے تو وہ انہیں خالی یا نامراد لوٹا دے" (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 3865)
۵) حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نماز (نفل) دو دو رکعتیں ہیں، ہر دو رکعت کے بعد تشہد ہے، خشوع و خضوع ہے اور اس کے بعد سنجیدگی اور وقار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور دعا و التجاء ہے۔ سکون اور اپنے رب کی طرف ہاتھوں کو (دعا میں) اس طرح اٹھانا کہ ان کا اندرونی حصہ منہ کی جانب رہے اور پھر کہنا : اے رب! اے رب! جس نے ایسا نہ کیا وہ ایسا ہے وہ ایسا ہے(یعنی جس نے اللہ کے حضور دعا کے لیے ہاتھ نہ اٹھائے، وہ محروم ہے)۔‘‘ (سنن ترمذی،حديث نمبر:385)
علامہ جلال الدین سیوطی (م911ھ) فرماتے ہیں: دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ سے تقریبًا سو کے قریب احادیث منقول ہیں، جن میں یہ مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے دعا میں ہاتھ بلند فرمائے ہیں، ان تمام احادیث کو میں نے ایک مستقل کتاب میں جمع کر دیا ہے، اگرچہ یہ دعائیں مختلف قضایا سے متعلق ہیں، مگر ان میں ہاتھ اٹھانا چونکہ قدرِ مشترک ہے، اس لیے یہ (ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا) مجموعی اعتبار سے احادیثِ متواترہ (سے ثابت) ہے۔
علامہ جلال الدین سیوطی (م911ھ) کا یہ رسالہ ’’فض الوعا في أحادیث رفع الیدین في الدعاء ‘‘ کے نام سے طبع ہوچکا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 6341، 74/8، ط: دار طوق النجاة)
وقال أبو موسى الأشعري: «دعا النبي صلى الله عليه وسلم ثم رفع يديه، ورأيت بياض إبطيه.

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 3386، 463/5، ط: شركة مكتبة و مطبعة مصطفى البابي الحلبي)
عن عمر بن الخطاب، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع يديه في الدعاء، لم يحطهما حتى يمسح بهما وجهه» قال محمد بن المثنى في حديثه: لم يردهما حتى يمسح بهما وجهه.

صحیح مسلم: (رقم الحديث: 1763، 1383/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن عكرمة بن عمار، حدثني سماك الحنفي، قال: سمعت ابن عباس، يقول: حدثني عمر بن الخطاب، قال: لما كان يوم بدر، ح وحدثنا زهير بن حرب، واللفظ له، حدثنا عمر بن يونس الحنفي، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثني أبو زميل هو سماك الحنفي، حدثني عبد الله بن عباس، قال: حدثني عمر بن الخطاب، قال: لما كان يوم بدر نظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المشركين وهم ألف، وأصحابه ثلاث مائة وتسعة عشر رجلا، فاستقبل نبي الله صلى الله عليه وسلم القبلة، ثم مد يديه، فجعل يهتف بربه: «اللهم أنجز لي ما وعدتني

سنن ابن ماجة: (رقم الحديث: 3865، 33/5، ط: دار الرسالة العالمية)
عن سلمان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إن ربكم حيي كريم، يستحيي من عبده أن يرفع إليه يديه، فيردهما صفرا" أو قال: "خائبتين".

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 385، 225/5، ط: شركة مكتبة و مطبعة مصطفى البابي الحلبي)
عن الفضل بن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصلاة مثنى مثنى، تشهد في كل ركعتين، وتخشع، وتضرع، وتمسكن، وتقنع يديك، يقول: ترفعهما إلى ربك، مستقبلا ببطونهما وجهك، وتقول: يا رب يا رب، ومن لم يفعل ذلك فهو كذا وكذا "،: وقال غير ابن المبارك في هذا الحديث: «من لم يفعل ذلك فهي خداج»

المسالِك في شرح مُوَطَّأ مالك لابن العربي: (309/3، ط: دار الفكر)
المسألة الحادية عشرة: في رفع الأيدي في الدعاء في الاستسقاء وغيره
قال علماؤنا: هو مستحب. ومنهم من قال: سنة الدعاء رفع الأيدي؛ لانه خضوع وتذلل وتضرع إلى الله عز وجل.

المجموع شرح المهذب للنووي: (507/9، ط: دار الفكر)
في استحباب رفع اليدين في الدعاء خارج الصلاة وبيان جملة من الأحاديث الواردة فيه: اعلم أنه مستحب.

تدريب الراوي: (631/2، ط: دار طيبة)
فقد روي عنه صلى الله عليه وسلم نحو مائة حديث، فيه رفع يديه في الدعاء، وقد جمعتها في جزء لكنها في قضايا مختلفة؛ فكل قضية منها لم تتواتر، والقدر المشترك فيها وهو الرفع عند الدعاء، تواتر باعتبار المجموع.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 512 May 04, 2023
ahadees / ahadis ki roshni me / mein dua k liye hath uthane / uthanay ka sabot / saboot

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.