عنوان:
لقب اور تخلص رکھنے کا شرعی حکم(3843-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! حدیث شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے باپ کی نسبت چھوڑ کر کسی دوسرے کی طرف اپنی نسبت کرے، تو جنت اس پر حرام ہے، کیا اس حدیث کی روشنی میں اگر کوئی شخص اپنی لیے کوئی شوقیہ لقب یا تخلص رکھ لیتا ہے، تو کیا وہ بھی اس وعید میں شامل ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ مذکورہ حدیث نسب کے تبدیل کرنے کے متعلق وارد ہوئی ہے کہ انسان اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف کرے، جبکہ لقب یا تخلص اختیار کرنے سے نسبت کا بدلنا لازم نہیں آتا، لہذا اس حدیث شریف سے کسی لقب یا تخلص کے اختیار کرنے کی ممانعت ثابت نہیں ہوتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 4526)
عن سعد ابن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعتہ أذناي ووعاہ قلبي من محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: من ادعی إلی غیر أبیہ وہو یعلم أنہ غیر أبیہ فالجنۃ علیہ حرام۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Laqab, Laqb, Aur, Takhallus, Takhalus, rakhnay, rakhne, ka, sharai, hukm, hukum,
Shari'ah ruling on having title and surname, pen name, nickname, takhallus