عنوان: جناب رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہراتؓ کی تعداد (10176-No)

سوال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے نو شادیاں کی تھیں، جبکہ بعض کہتے ہیں کہ گیارہ کی تھیں، براہ کرم آپ صحیح رہنمائی فرمادیں۔

جواب: جناب رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات ؓکی تعداد کے بارے میں سیرت نگاروں کا اختلاف ہے، علامہ ابن ہشامؒ نے کہا ہے کہ وہ عورتیں جن سے آپ ﷺ کا نکاح ہوا ہے، ان کی کل تعداد تیرہ (13) ہے اور علامہ ابن کثیرؒ نے امام بیہقیؒ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے پندرہ (15) عورتوں سے نکاح فرمایا، ان میں تیرہ سے ازدواجی تعلقات قائم کیے، ایک وقت میں آپ ﷺ کے پاس گیارہ تک ازواج جمع ہوئیں اور جب آپ ﷺ کی وفات ہوئی تو نو (9) ازواج حیات تھیں۔
علامہ زرقانیؒ فرماتے ہیں کہ گیارہ ازواج مطہرات ہونے پر اتفاق ہے اور آپ ﷺ کے وصال کے وقت نو ازواج مطہرات حیات تھیں اور دو حضرت خدیجہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ امُّ المساکین کا انتقال آپ ﷺ کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا۔
علامہ ا بن کثیرفرماتے ہیں کہ اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے کہ آپ ﷺ کی وفات کے وقت نو ازواج حیات تھیں۔
اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کی کل ازواج گیارہ تھیں، جن میں سے دو (حضرت خدیجہؓ اور حضرت زینبؓ بنت خزیمہ امُّ المساکین) کا انتقال آپ ﷺ کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا اور دو باندیاں (حضرت ماریہ اور حضرت ریحانہ )تھیں، جن کے بارے میں بعض کا خیال ہے کہ انہیں آپ ﷺ نے آزاد کرکے نکاح میں لے لیا تھا، اور بعض نے کہا ہے کہ ان کو بھی تغلیباً ازواج میں شمار کیا گیا ہے، لہذا آپ ﷺ کی کل گیارہ ازواج تھیں اور وفات کے وقت نو ازواج حیات تھیں، ان گیارہ ازواج مطہرات میں سے چھ خاندان قریش کے اونچے گھرانوں کی چشم و چراغ تھیں، جن کے اسماء مبارکہ یہ ہیں: (۱) خدیجہ بنت خویلد (۲) عائشہ بنت ابوبکرصدیق (۳) حفصہ بنت عمرفاروق (۴) اُمِ حبیبہ بنت ابوسفیان (۵) اُمِ سلمہ بنت ابو امیہ (۶) سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہن، جبکہ چار ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن خاندان قریش سے نہیں تھیں، بلکہ عرب کے دوسرے قبائل سے تعلق رکھتی تھیں، ان کے اسماء یہ ہیں: (۱) زینب بنت جحش (۲) میمونہ بنت حارث (۳) زینب بنت خزیمہ (۴) جویریہ بنت حارث، جبکہ(۵) صفیہ بنت حیی یہ عربی النسل نہیں تھیں، بلکہ خاندان بنی اسرائیل کی ایک شریف النسب رئیس زادی تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاری: (رقم الحديث: 268، 62/1، ط: دار طوق النجاة)
عن قتادة، قال: حدثنا أنس بن مالك قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يدور على نسائه في الساعة الواحدة، من الليل والنهار، وهن إحدى عشرة»

سیرۃ ابن هشام: (643/2، ط: شركة مصطفى البابي الحلبي)
وكان جميع من تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث عشرة .

شرح الزرقاني على المواهب: (4/359، ط: دار الكتب العلمية)
اختلف في عدة أزواجه عليه الصلاة والسلام وترتيبهن، وعدة من مات منهن قبله، ومن مات عنهن ومن دخل بها ومن لم يدخل بها، ومن خطبها ولم ينكحها، ومن عرضت نفسها عليه.والمتفق عليه: أنهن إحدى عشرة امرأة، ستة من قريش:خديجة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزي بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي.وعائشة بنت أبي بكر بن أبي قحافة بن عامر بن عمرو بن كعب بن سعد بن تميم بن مرة بن كعب بن لؤي.وحفصة بنت عمر بن الخطاب بن نفيل بن عبد العزي بن عبد الله بن قرط. بن رزاح بن عدي بن كعب بن لؤي.وأم حبيبة بنت أبي سفيان بن حرب بن أمية بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي.وأم سلمة بنت أبي أمية بن المغيرة بن عبد الله بن عمر بن مخزوم بن يقظة بن مرة بن كعب بن لؤي.وسودة بنت زمعة بن قيس بن عبد شمس بن عبدودبن نصر بن مالك بن حسل بن عامر بن لؤي.وأربع عربيات:زينب بنت جحش بن رباب بن يعمر بن صبرة بن مرة بن كبير بن غنم بن دودان بن أسد بن خزيمة.وميمونة بنت الحارث الهلالية.وزينب بنت خزيمة الهلالية أم المساكين.وجويرية بنت الحارث الخزاعية المصطلقية.
وواحدة غير عربية من بني إسرائيل وهى صفية بنت حيي من بني النضير.فمات عنده صلى الله عليه وسلم منهن اثنتان: خديجة وزينب أم المساكين، ومات صلى الله عليه وسلم عن تسع۔

السيرة النبوية لابن كثير: (579/4، ط: دار المعرفة)
لا خلاف أنه عليه السلام توفي عن تسع وهن: عائشة بنت أبي بكر الصديق التيمية، وحفصة بنت عمر بن الخطاب العدوية، وأم حبيبة رملة بنت أبي سفيان صخر بن حرب ابن أمية الأموية، وزينب بنت جحش الأسدية، وأم سلمة هند بنت أبي أمية المخزومية، وميمونة بنت الحارث الهلالية، وسودة بنت زمعة العامرية، وجويرية بنت الحارث ابن أبي ضرار المصطلقية، وصفية بنت حيي بن أخطب النضرية الإسرائيلية الهارونية، رضي الله عنهن وأرضاهن. ۔۔۔۔ قلت: وفي صحيح البخاري عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه وهن إحدى عشرة امرأة.
والمشهور أن أم شريك لم يدخل بها كما سيأتي بيانه، ولكن المراد بالإحدى عشرة اللاتي كان يطوف عليهن التسع المذكورات والجاريتان مارية وريحانة.

المواهب اللدنية بالمنح المحمدية للقسطلاني: (224/2، ط: المكتبة التوفيقية)
وقد جمع بينهما ابن حبان فى صحيحه بأن حمل ذلك على حالتين، لكنه وهم فى قوله: إن الأولى كانت فى أول قدومه المدينة، حيث كان تحته تسع نسوة، والحالة الثانية فى آخر الأمر، حيث اجتمع عنده إحدى عشرة امرأة.
وموضع هذا الوهم منه: إنه- صلى الله عليه وسلم- لما قدم المدينة لم يكن تحته سوى سودة ثم دخل على عائشة بالمدينة، ثم تزوج أم سلمة وحفصة وزينب بنت خزيمة فى السنة الرابعة، ثم زينب بنت جحش فى الخامسة، ثم جويرية فى السادسة، ثم صفية وأم حبيبة وميمونة فى السابعة، هؤلاء جميع من دخل بهن من الزوجات بعد الهجرة على المشهور ... لكن تحمل رواية هشام على أنه ضم مارية وريحانة إليهن وأطلق عليهن لفظ «نسائه» تغليبا.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 826 Jan 19, 2023
janab e rasoolullah /rasolullah sallalaho alihe wasallam ki azwaj e mutahrat razi allaho anhunna ki tadat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.