سوال:
مفتی صاحب ! کسی کا نمازِ جنازہ پڑھنے اور جنازے کے ساتھ قبرستان جانے کی کیا فضیلت ہے؟
جواب: نمازِ جنازہ پڑھنے اور جنازے کے ساتھ قبرستان جانے کی فضیلت سے متعلق دو روایات ذکر کی جاتی ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ، قَالُوا: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟، قَالَ: مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ.
( سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز، باب ماجاء فی ثواب من صلی علی جنازة و من انتظر دفنھا: حدیث نمبر: 1539)
ترجمہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت نقل فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے نماز جنازہ پڑھی، اس کے لئے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا، اس کے لئے دو قیراط ثواب ہے۔ لوگوں نے عرض کیا : دو قیراط کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : دو پہاڑ کے برابر ۔
2۔ عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " خمس من عملهن في يوم كتبه الله من أهل الجنة , من عاد مريضاً وشهد جنازة وصام يوماً و راح الى الجمعة وأعتق رقبته"( صحيح ابن حبان: ج 7، ص 6، ط: موسسة الرسالة، بیروت)
ترجمہ:
حضرت سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرماتے ہوئے سنا کہ : ’’جو شخص ایک دن میں یہ پانچ کام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اہل جنت میں سے لکھ دیتا ہے: مریض کی عیادت کرنا، جنازے میں حاضر ہونا،دن کا روزہ رکھنا، نماز جمعہ کے لئے جانا، اور اپنا غلام آزاد کرنا‘‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجہ: (باب ماجاء فی ثواب من صلی علی جنازة و من انتظر دفنھا، رقم الحدیث: 1539)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ، قَالُوا: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟، قَالَ: مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی