عنوان: عدت کے دوران ملازمت کے لیے نکلنا (2102-No)

سوال: السلام علیکم، ایک عورت جو سرکاری ملازمہ ہے، اسکا خاوند فوت ہو جائے، تو دوران عدت نوکری جاری رکھ سکتی ہے یا نہیںِ؟ چونکہ اسکے لئے اتنی لمبی چھٹی لینا ممکن نہیں ہے؟

جواب: عام حالات میں عورت کو عدت کے دوران گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے، لہذا اگر ملازمت سے رخصت لے کر عدت  گھر پر گزارسکتی ہیں، تو عدت میں ملازمت کے لیے جانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر معاش کا کوئی انتظام نہ ہو، اور ملازمت سے رخصت بھی نہ ملے، تو ایسی مجبوری کی حالت میں ملازمت کے لیے جاسکتی ہے، البتہ رات سے پہلے پہلے واپس اپنے گھر پر پہنچناضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (باب في المبتوتة تخرج بالنهار، رقم الحدیث: 2297)
حدثنا أحمد بن حنبل، حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، قال: أخبرني أبو الزبير، عن جابر قال: طلقت خالتي ثلاثا، فخرجت تجد نخلا لها، فلقيها رجل، فنهاها، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال لها: «اخرجي فجدي نخلك، لعلك أن تصدقي منه أو تفعلي خيرا»۔

بدائع الصنائع: (فصل فی احکام العدة، 205/3، ط: دار الکتب العلمیہ)
وأما المتوفى عنها زوجها فلا تخرج ليلا ولا بأس بأن تخرج نهارا في حوائجها؛ لأنها تحتاج إلى الخروج بالنهار لاكتساب ما تنفقه؛ لأنه لا نفقة لها من الزوج المتوفى بل نفقتها عليها فتحتاج إلى الخروج لتحصيل النفقة، ولا تخرج بالليل لعدم الحاجة إلى الخروج بالليل۔

و اللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3735 Sep 16, 2019
iddat / eddat ke / kay doran / doraan mulazmat / job ke / kay lie / liye nikalna, Going out for employment during 'iddah

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Iddat(Period of Waiting)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.