عنوان: شب برات کی حقیقت، فضیلت، روزہ اور قبرستان جانے کا بیان(1330-No)

سوال: شعبان کے روزے اور پندرہ شعبان کو قبرستان جانے سے متعلق وضاحت فرمادیں۔

جواب: شب برات کی حقیقت، فضیلت، روزہ اور قبرستان جانے کا بیان:
از قلم ✒..... شیخ الاسلام شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ (دارالعلوم کراچی پاکستان)
٭شب برات کے بارے میں یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ اس کی کوئی فضیلت حدیث سے ثابت نہیں، حقیقت یہ ہے کہ دس حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سے احادیث مروی ہیں جن میں نبی کریم ﷺ نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی، ان میں سے بعض احادیث سند کے اعتبار سے بیشک کچھ کمزور ہیں اور ان احادیث کے کمزور ہونے کی وجہ سے بعض حضرات علماء کرام نے یہ کہہ دیا کہ اس رات کی فضیلت بے اصل ہے، لیکن حضرات محدثین اور حضرات فقہاء کرام کا یہ فیصلہ ہے کہ اگر ایک روایت سند کے اعتبار سے کمزور ہو، لیکن اس کی تائید بہت سی احادیث سے ہو جائے تو اس کی کمزوری دور ہو جاتی ہے اور جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ دس حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سے اس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں، لہٰذا جس رات کی فضیلت میں دس حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین سے روایات مروی ہوں اس کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بہت غلط ہے !
٭شب برات میں عبادت : امت مسلمہ کے جو خیرالقرون ہیں یعنی حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین کا دور ، حضرات تابعین رحمہ اللہ علیہ کا دور ، حضرات تبع تابعین رحمہ اللہ علیہ کا دور اس میں بھی اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے، لوگ اس رات میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں، لہٰذا اس کو بدعت کہنا یا بے بنیاد اور بے اصل کہنا درست نہیں، صحیح بات یہی ہے کہ یہ فضیلت والی رات ہے اس رات میں عبادت کرنا باعث اجر و ثواب ہے اور اس کی خصوصی اہمیت ہے۔
٭عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں : البتہ یہ بات درست ہے کہ اس رات میں عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں کہ فلاں طریقے سے عبادت کی جائے، جیسے بعض لوگوں نے اپنی طرف سے ایک طریقہ گھڑ کر یہ کہہ دیا کہ شب برات میں اس خاص طریقے سے نماز پڑھی جاتی ہے، مثلاََ : پہلی رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے، دوسری رکعت میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ وغیرہ، اس کا کوئی ثبوت نہیں یہ بالکل بے بنیاد بات ہے، بلکہ نفلی عبادت جس قدر ہوسکے وہ اس رات میں انجام دی جائے نفل نماز پڑھیں ، قرآن کریم کی تلاوت کریں ، ذکر کریں ، تسبیح پڑھیں ، دعائیں کریں، یہ ساری عبادتیں اس رات میں کی جاسکتی ہے لیکن خاص طریقہ ثابت نہیں۔
٭شب برات میں قبرستان جانا : اس رات میں ایک اور عمل ہے جو ایک روایت سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ جنت البقیع میں تشریف لے گئے اب چونکہ حضور اکرم ﷺ اس رات میں جنت البقیع میں تشریف لے گئے اس لئے مسلمان اس بات کا اہتمام کرنے لگے کہ شب برات میں قبرستان جائیں، لیکن میرے والد ماجد حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ علیہ ایک بڑی کام کی بات بیان فرمایا کرتے تھے جو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے فرماتے تھے کہ جو چیز رسول اللہ ﷺ سے جس درجہ میں ثابت ہو اسی درجے میں اسے رکھنا چاہئے اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے، لہٰذا ساری حیات طیبہ میں رسول اللہ ﷺ سے ایک مرتبہ جانا مروی ہے کہ آپ شب برات میں جنت البقیع تشریف لے گئے، چونکہ ایک مرتبہ جانا مروی ہے اس لئے تم بھی اگر زندگی میں ایک مرتبہ چلے جاؤ تو ٹھیک ہے، لیکن ہر شب برات میں جانے کا اہتمام کرنا، التزام کرنا، اور اس کو ضروری سمجھنا اور اس کو شب برات کے ارکان میں داخل کرنا اور اس کو شب برات کا لازمی حصہ سمجھنا اور اس کے بغیر یہ سمجھنا کہ شب برات نہیں ہوئی، یہ اس کو اس کے درجے سے آگے بڑھانے والی بات ہے۔
٭پندرہ شعبان کا روزہ : ایک مسئلہ شب برات کے بعد والے دن یعنی پندرہ شعبان کے روزے کا ہے، اس کو بھی سمجھ لینا چاہئے، وہ یہ کہ سارے ذخیرہ حدیث میں اس روزہ کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب برات کے بعد والے دن روزہ رکھو، لیکن یہ روایت ضعیف ہے، لہٰذا اس روایت کی وجہ سے خاص پندرہ شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب قرار دینا بعض حضرات علماء کرام کے نزدیک درست نہیں، البتہ پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن 28 اور 29 شعبان کو حضور اکرم ﷺ نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو، تاکہ رمضان کے روزوں کے لئے انسان نشاط کے ساتھ تیار رہے۔
(ماخوذ از : ماہنامہ البلاغ اگست 2010)
احادیث سے شب براءت کی فضیلت:
اس رات کی فضیلت متعدد احادیث سے ثابت ہے، دس صحابہ کرام سے اسکی فضیلت میں روایات موجود ہیں، لہٰذا اس کی فضیلت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، جیسا کہ حسب ذیل تین روایتوں میں یہ فضیلت مذکور ہے۔
١- " عن أبي بکر الصدیق عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال ینزل اللہ تعالی إلی السماء الدنیا لیلة النصف من شعبان فیغفر کل مسيء إلا رجل مشرک أو في قلبہ شحناء". ( رواہ البیہقي )
٢- " عن معاذ بن جبل عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: یطلع اللہ إلی جمیع خلقہ لیلة النصف من شعبان فیغفر لجمیع خلقہ إلا لمشرک أو مشاحن ".
رواہ الطبراني في الکبیر والأوسط ورجالہما ثقات.
( مجمع الزوائد : ۸ / ۱۲۶، رقم الحدیث : ۱۲۹۶۰ )

ترجمہ :
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات میں اپنی تمام مخلوق کی طرف ایک خاص توجہ فرماتے ہیں اور مشرک اور کینہ پرور آدمی کے سوا سب کی مغفرت فرماتے ہیں۔
(3) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رات کو (سوتے میں آنکھ کھلی) تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر میں نہ پایا، آپ کو تلاش کرنے کے لیے نکلی تو آپ بقیع یعنی مدینہ منورہ کے قبرستان میں ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ کیا تجھے اس بات کا خطرہ گزرا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیری باری کی رات ہوتے ہوئے، کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ ہاں مجھے تو یہی خیال گزرا کہ آپ اپنی کسی اھلیہ کے پاس تشریف لے گئے، آپ نے فرمایا (میں کسی کے پاس نہیں گیا،یہاں بقیع آیا ہوں،یہ دعا کرنے کی رات ہے) یقیناً اللہ جل شانہ ماہ شعبان کی پندرھویں تاریخ کی رات کو قریب والے آسمان کی طرف خصوصی توجہ فرماتے ہیں اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔
(ترمذی،ابن ماجہ، مشکوة المصابیح )

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1900 Apr 18, 2019
shab e /shabe baraat ki haqeeqat, fazeelat/fazilat , roza or qabarustan jaany ka bayan, A statement about the reality, virtue, fasting and going to the graveyard on Shab-e-Barat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Bida'At & Customs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.