عنوان: بروکر کی اجرت جو طے ہوئی ہے وہی دینی ہوگی(55-No)

سوال: السلام علیکم، مولوی صاحب ! میں نے ایک بروکر سے کہا مجھے کرائے کا گھر اپنے لئےچاہیے، اس نے گھر دکھایا، جو میری رینج سے زیادہ تھا، میں نے منع کردیا، پھر اسی گھر کو میں نے مدرسہ کے لیے 23000 روپے کرائے پر لے لیا اور کرائے کے لیے لینے کے بعد دس ہزار روپے بروکر کو بھی دیدیے، کیا میرا یہ معاملہ درست ہے؟

جواب: جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں چونکہ معاملہ اسی گھر سے متعلق ہے، لهذا آپ کا بروکر کو پیسے دینا درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (10/6، ط: دار الفکر)
(و) اعلم أن (الأجر لا يلزم بالعقد فلا يجب تسليمه) به (بل بتعجيله أو شرطه في الإجارة) المنجزة۔۔الخ

و فیہ ایضاً: (47/6، ط: دار الفکر)
قال في البزازية: إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 603 Dec 23, 2018
broker ki ujrat jo tay hoi/hui wohi/whi deni hogi?, Is it necessary/obligatory to pay the full amount/price agreed with the broker?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.