عنوان: علم حاصل کرنے کے فضائل کون سے علم (دینی یا دنیاوی) کے بارے میں ہیں؟(7901-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت ! میرا سوال یہ ہے کہ دین میں علم حاصل کرنے کے بہت سے فضائل آئے ہیں، تو کیا یہ فضائل صرف دینی علم کے حصول کے لیے ہیں یا دنیا کے علم بھی اس میں آتے ہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ

جواب: واضح رہے کہ قرآن وحدیث میں جس علم کے فضائل وارد ہوئے ہیں، اس علم سے "علم دین" ہی مراد ہوتا ہے، یہی علم انبیاء علیہم السلام کی میراث ہے اور بذاتِ خود اس علم میں مشغول ہونا عبادت اور اس پر اجر وثواب کا باعث ہے، اس کے ذریعے احکام شریعت معلوم ہوتے ہیں، حلال وحرام کی تمیز ہوتی ہے، اللہ کی معرفت اور رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سچی محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے۔
تاہم دنیوی علوم و فنون مثلاً: انجینئرنگ، ٹیکنیکل، ڈاکٹری، آرکٹکنگ اور دیگر سوشل سائنسز کے علوم وغیرہ، لغت کے لحاظ سے تو علم کہلاتے ہیں، مگر شریعت کی اصطلاح میں یہ تمام شعبے علم کے زمرے میں نہیں آتے، چنانچہ اس سلسلے میں حضرت حسن بن ربیع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ یہ جو حدیث ہے:
"طلب العلم فریضة علی کل مسلم".
ترجمہ:
علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ اس کے جواب میں حضرت عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سے وہ دنیوی علوم مراد نہیں ہے، جو تم حاصل کرتے ہو، بلکہ جس علم کو حاصل کرنا فرض ہے، اس سے مراد وہ دینی علم ہے کہ جب کوئی شخص کسی دینی معاملے میں جاہل ہو، پھر وہ اس کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔
نیز حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس علم کو سیکھنا فرض ہے، اس سے مراد وہ علم ہے، جس کے ذریعے روزہ، نماز، حلال و حرام اور حدود و احکام شریعت کی معرفت حاصل ہوتی ہو۔
ہاں! گناہوں سے بچتے ہوئے کوئی بھی دنیوی جائز علم و فن سیکھنا شریعت میں ممنوع نہیں ہے، بلکہ فن کے سیکھنے میں اگر دین کی خدمت کی نیت کرلی جائے، تو اس نیت پر ثواب بھی ملے گا، لیکن اس کے باوجود اس فن کی حیثیت علم دین کے برابر نہیں ہوسکتی اور علم سے متعلق قرآن و حدیث میں وارد ہونے والے فضائل کا اس پر منطبق کرنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتح الباری: (باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم الدین النصیحة، 141/1، ط: دار المعرفة)
"والمرادُ بالعلم العلم الشرعي الذي یفید معرفة ما یجب علی المکلف من أمر دینہ في عباداتہ ومعاملاتہ، والعلم باللہ وصفاتہ وما یجب لہ من القیام بأمرہ وتنزیہہ عن النقائص، ومدارُ ذلک علی التفسیر والحدیث والفقہ".

الفقیہ و المتفقہ: (وجوب التفقہ في الدین علی کل المسلمین، 171/1، ط: دار ابن الجوزي)
"عن حسن بن الربیع، قال: سألتُ ابن المبارک، قلتُ: ”طلب العلم فریضة علی کل مسلم“ أيُّ شيء تفسیر؟ قال: لیس ہو الذي تطلبون، إنما طلب العلم فریضة أن یقع الرجل في شيء من أمر دینیہ، یسأل عنہ، حتی یعلمہ".

و فیہ أیضا: (168/1)
"وعن علي بن أبي طالب رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: طلب العلم فریضة علی کل موٴمن أن یعرف الصوم والصلاة , والحرام والحدود والأحکام".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1097 Jun 28, 2021
ilm haasil karne kay fazail konsay ilm (deeni ya dunyawi) kay baray mai hain?, What knowledge / education (religious or worldly) are the virtues of acquiring knowledge about?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.