Search

صدقۃ الفطر کے شرعی مسائل
(دارالافتاء الاخلاص)

صدقۃ الفطر کے شرعی مسائل

1-
اگر کسی کے پاس اتنا مال ہو، جو نصابِ زکوة تک پہنچتا ہو، تو اس پر صدقہ فطر بھی واجب ہے اور اسی طرح اگر کسی شخص کے پاس اپنی ضروریات سے زائد اتنی چیزیں ہوں کہ ان کی بازاری قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوجائے، تو اس پر صدقہ فطر واجب ہے۔ (شامی، 408/2، ط: سعید)

2-
جس شخص پر صدقہ فطر واجب ہو، اس کے لیے اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے۔

3-
صدقہ فطر گندم، جَو، کھجور اور کشمش وغیرہ سے ادا کیا جاتا ہے۔عوام میں ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے، وہ یہ کہ ہر شخص چاہے کتنا ہی صاحب استطاعت کیوں نہ ہو، وہ صرف گندم کے اعتبار سے صدقہ فطر ادا کرتا ہے اور صرف اسی مقدار کو صدقہ فطر سمجھتا ہے، حالانکہ احادیث مبارکہ سے صراحةً یہ پتہ چلتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں صدقہ فطر جَو، کھجور اور کشمش وغیرہ سے ادا کیا جاتا تھا اور بعض روایات میں گندم سے ادا کرنے کا ذکر بھی آتا ہے۔ (فقہ الزکاة، 443/2، ط: الرسالہ)

4-
مذکورہ بالا چیزوں کی قیمت دینا زیادہ بہتر ہے، تاکہ مستحق اپنی ضرورت کی چیز خرید سکے۔ (ھندیہ، 191/1، ط: دارالفکر، بیروت )

5-
ہر آدمی کی کوشش ہونی چاہیے کہ زیادہ قیمت والی چیزوں سے صدقہ فطر ادا کرے، تاکہ قیامت کے دن ثواب زیادہ ملے اور وہاں جس کے پاس ثواب زیادہ ہوگا، وہ زیادہ خوش ہو گا۔

6-
صدقہ فطر ادا کرنے کا مستحب وقت یہ ہے کہ عیدالفطر کے دن نماز عید کے لیے جانے سے پہلے پہلے صدقہ فطر ادا کردیا جائے، عید کے دن سے تاخیر کرنا خلاف سنت اور مکروہ ہے، لیکن پھر بھی ادا کرنا ضروری ہے اور اگر کوئی عید کے دنوں میں نہ اداکرسکے، تو بعد میں ادا کرنا ضروری ہے۔( شامی، 367/2، ط سعید)
کراچی اور اس کے مضافات کے لیے اس سال یعنی 1442ھ بمطابق 2021 ع میں صدقہ فطر کی مقدار مندرجہ ذیل ہے:

(1)گندم دو کلو 140روپے۔
(2)جَو ساڑھے تین کلو 420روپے۔
(3)کھجور ساڑھے تین کلو 700 روپے۔
(4)کشمش ساڑھے تین کلو 1570روپے ہے۔

یہ مقدار کراچی اور اس کے مضافات میں رہنے والوں کے لیے مقرر کی گئی ہے، اگر آپ کسی اور جگہ رہتے ہیں اور صدقۂ فطر گندم سے دینا چاہتے ہیں، تو وہاں کے بازار میں دو کلو گندم (احتیاطاً) کی جو قیمت ہے، اس کے مطابق ادا کردیں، جَو، کھجور اور کشمش وغیرہ سے دینا چاہتے ہیں، تو ان کی ساڑھے تین کلو کی بازاری قیمت کے مطابق ادا کر دیں، یا اس شہر میں کسی مستند ادارے کی طرف سے صدقہ فطر کی متعین کی گئی رقم کے مطابق ادا کردیں۔

والله أعلم بالصواب


Print Views: 2234

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2023.