سوال:
مفتی صاحب ! جمعہ مبارک کہنا درست ہے؟
جواب: جمعہ کی مبارک باد کا مطلب جمعہ کے بابرکت ہو نے کی دعا دینا ہے اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں بذاتِ خود حرج نہیں ہے، البتہ اس طرح مبارک باد دینے کا التزام واہتمام کرنا، اسے رواج دینا اور مبارک باد نہ دینے والے کو برا سمجھنا اور کہنا ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی شرعی طور پر ان کاموں کا حکم دیا گیا ہے، ان چیزوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے جو اعمال اس دن ثابت ہیں، ان کا اہتمام کرنا چاہیے۔ یعنی نمازِ جمعہ اور خطبہ جمعہ میں خوب اہتمام وآداب کے ساتھ شرکت کرنا، درود شریف کی کثرت اور سورہ کہف کی تلاوت وغیرہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الجمعۃ، الآیۃ: 9)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنۡ یَّوۡمِ الۡجُمُعَۃِ فَاسۡعَوۡا اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ ذَرُوا الۡبَیۡعَ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَo
کنز العمال: (488/1، ط: مؤسسۃ الرسالۃ)
"أكثروا من الصلاة علي في يوم الجمعة فإنه يوم مشهود تشهده الملائكة، وإن أحدا لن يصلي علي إلا عرضت علي صلاته حتى يفرغ منها". (ه) عن أبي الدرداء.
سنن الدارمی: (2143/4، ط: دار المغنی)
عن أبي سعيد الخدري، قال: «من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة، أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی