سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر ایک شخص مقروض ہو، اور اس کے پاس مال بھی ہو، تو اس کےمتعلق کیا حکم ہے؟ کیا وہ زکوۃ ادا کرے گا یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر ایک شخص مقروض ہونے کے باوجود مالدار ہو، تو اس صورت میں اس کے مال سے قرض کی مقدار نکالنے کے بعد، اگر بقدر نصاب مالیت بچتی ہے، تو اس بچت پر زکوۃ واجب ہوگی، چاہے قرض ادا کرے یا نہ کرے، البتہ اگر قرض کی مقدار نکالنے کے بعد نصاب کے برابر مالیت نہیں بچتی، تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح القدیر: (کتاب الزکاۃ، 160/2)
ومن کان علیہ دین یحیط بمالہ، ولہ مطالب من جہۃ العباد سواء کان من النقود أو من غیرہا، وسواء کان حالا أو مؤجلا، فلا زکاۃ علیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی