سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! سحری کا وقت کب تک ہوتا ہے؟ اور فجر کی اذان شروع ہونے کے بعد سحری کھاتے رہنا صحیح ہے؟ اس سے روزہ پر کوئی فرق تو نہیں پڑے گا؟
جواب: سحری کا وقت صبح صادق تک ہوتا ہے، صبح صادق ہوتے ہی سحری کا وقت ختم اور فجر کا وقت داخل ہو جاتا ہے، لہذا سحری ختم کرنے کا معیار وقت ہے نہ کہ اذان، کیونکہ اذان مختلف مقامات پر دیر سویر سے دی جاتی ہے، اس لیے سحری کا وقت ختم ہوتے ہی کھانا پینا بند کرنا ضروری ہے، اذان کے دوران یا ختم ہونے تک کھانے پینے کو جاری رکھنا جائز نہیں ہے، لہذا جو آدمی رمضان المبارک میں فجر کا وقت داخل ہونے کے باوجود اذان کے دوران یا ختم ہونے تک کھاتا پیتا رہے، چاہے جان بوجھ کر یا لاعلمی میں، دونوں صورتوں میں ایسے شخص کا روزہ نہیں ہوگا، بلکہ اُسے بعد میں اس روزے کی قضا کرنا لازم ہوگی-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (194/1، ط: رشیدیة)
تسحر علی ظن أن الفجر لم یطلع وہو طالع أو أفطر علی ظن أن الشمس قد غربت ولم تغرب قضاہ ولا کفارۃ علیہ؛ لأنہ ما تعمد الإفطار۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی