عنوان: ایسے قرضے کی زکوٰة کا حکم جس کی وصولیابی کی امید نہ ہو۔(4320-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میں نےدو لاکھ روپے ایک دوست کو قرض کے طور پر دیئے تھے، مگر اب وہ مجھے واپس نہیں کر رہا اور آئندہ بھی اس کے واپس دینے کی کوئی امید نہیں ہے، تو کیا اس پیسوں کی زکوۃ مجھ پر لازم ہوگی یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ جس قرضے کی وصولیابی کی امید بالکل ختم ہو گئی ہو (جس کو عرف عام میں Dead amount کہا جاتا ہے)، اس رقم پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ البتہ کبھی آئندہ وہ رقم وصول ہو جائے، تو صرف اس سال کی زکوٰة دینی ہو گی جس سال وہ رقم ملی ہے۔
ہاں ! اگر وصول یابی میں بالکل مایوسی نہ ہوئی ہو، بلکہ دونوں احتمالات ہوں کہ ملے یا نہ ملے، تو اس کی زکوٰة رقم کے وصول ہونے تک مؤخر کر سکتے ہیں اور اس صورت میں رقم وصول ہونے پر پچھلے سالوں کی زکوٰة بھی ادا کرنی ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مصنف ابن ابی شیبہ: (رقم الحدیث: 10259- 10260- 10262، 390/2، ط: دار الکتب العلمیة)
عن عائشۃ قالت: لیس فیہ زکاۃ حتی یقبضہ، عن عطاء قال: لا یزکیہ حتی یقبضہ۔ وقوی وہو ما یجب بدلاً عن سلع التجارۃ إذا قبض أربعین زکی مما مضی، کذا في الزاہدي، عن أبی جعفر قال: لیس فیہ زکاۃ حتی یقبضہ۔

فتاویٰ عثمانی: (76/2، ط: دار العلوم کراتشی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 502 May 07, 2020
aise qarzay ki zakat ka hukum jis ki wasool yabi ki umeed na ho, Ruling on Zakat on a loan which is not expected to be recovered.

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.