عنوان: زکوۃ کا نصاب(4337-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ شریعت نے زکوۃ کی ادائیگی کا کیا نصاب مقرر کیا ہے؟ اور کسی شخص پر کب اپنے مال کی زکوۃ نکالنا لازم ہے۔

جواب: اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر سال پورا ہونے پر ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (16/2- 18)

أما الاثمان المطلقۃ وھی الذھب والفضۃ أما قدر النصاب فیھما فألامر لایخلو إما أن یکون لہ فضۃ مفردۃ أو ذھب مفرد أو اجتمع لہ الصنفان جمیعاً فإن کان لہ فضۃ مفردۃ فلا زکاۃ فیھا حتی تبلغ مائتی درھم وزنا وزن سبعۃ فإذا بلغت ففیھا خمسۃ دراھم .… فأما اذا کان لہ ذھب مفرد فلا شئی فیہ حتی یبلغ عشرین مثقالاً فإذا بلغ عشرین مثقالاً ففیہ نصف مثقال۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 450 May 08, 2020
zakat ka nisab , Obligation of Zakat / amont to be obliged zakat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.