عنوان: لاک ڈاؤن کے باعث عید کی نماز کس طرح پڑھی جائے؟(4349-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! جن مسلمان ملکوں میں موجودہ حالات کی وجہ سے باجماعت نماز کی ادائیگی ممنوع ہے، وہاں نماز عید کیسے ادا کی جائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ عید کی نماز میں اصل مطلوب مسلمانوں کا اجتماع کثیر اور عید گاہ یا جامع مسجد میں نماز عید ادا کرنا ہے، کیونکہ نیک لوگوں کا جس قدر مجمع ہوگا، اتنا ہی دعا کی قبولیت میں مؤثر ہوگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عید کے اجتماع کی اس خصوصیت کی طرف اشارہ فرمایا کہ مسلمانوں کی دعا کا موقع ہوتا ہے، نیز عید کی نماز کے اس مجمع پر اللہ تعالی بھی فرشتوں کے سامنے فخر فرماتے ہیں، لیکن اگر موجودہ حالات کے پیش نظر حکومت کی طرف سے عید الفطر تک لاک ڈاؤن کی یہی صورتِ حال رہی اور عید کی نماز مساجد یا عیدگاہ میں ادا کرنے پر پابندی عائد کردی گئی، تو اس مجبوری کی حالت میں لوگوں کو چاہیے کہ وہ مساجد کے علاوہ میدان، پلاٹ، کھلی جگہوں یا گھروں میں، جہاں کہیں چار یا چار سے زیادہ بالغ مرد جمع ہوکر پڑھ سکیں ( گھر میں پڑھنے کی صورت میں گھر کے دروازے کو کھلا رکھا جائے، اور کسی کو نماز میں شریک ہونے سے منع نہ کیا جائے، تاکہ اذن عام کا تحقق ہو سکے)، تو ان کو چاہیے کہ وہ وہیں عید کی نماز قائم کرنے کی کوشش کریں۔
عید کی نماز کے لیے چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، لہٰذا کسی بھی جگہ پر امام کے علاوہ کم از کم تین مرد مقتدی ہوں، تو بھی عید کی نماز صحیح ہوجائے گی، چناں چہ عید کی نماز کا وقت (یعنی اشراق کا وقت) داخل ہوجانے کے بعد امام دو رکعت نماز پڑھا دے اور خطبہ مسنونہ دے، امام کو اگر عربی خطبہ یاد نہ ہو، تو کوئی بھی عربی خطبہ دیکھ کر پڑھ لے، ورنہ عربی زبان میں حمد و صلاۃ اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دے۔ (امام کے بیٹھنے کے لیے اگر منبر موجود ہو تو بہتر، ورنہ کرسی پر بیٹھ جائے اور زمین پر کھڑے ہوکر خطبہ دے دے)
اگر شہر یا فنائے شہر یا قصبہ میں چار بالغ افراد جمع نہ ہوسکیں، تو وہاں عید کی نماز ادا نہ کریں۔
جن لوگوں کے لئے نماز عید کی کوئی صورت نہ بن سکے، عذر اور مجبوری کی وجہ سے ان سے عید کی نماز معاف ہوگی، لہذا ان کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، البتہ اگر یہ حضرات اپنے اپنے گھروں میں انفرادی طور پر دو یا چار رکعات چاشت کی نماز پڑھ لیں تو بہتر ہے، کیوں کہ جنہیں عید کی نماز نہ مل سکے، ان کے لئے فقہاء نے دو یا چار رکعت چاشت کی نماز کو مستحب قرار دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (166/2)
"(تجب صلاتهما) في الأصح (على من تجب عليه الجمعة بشرائطها) المتقدمة (سوى الخطبة) فإنها سنة بعدها".

عمدۃ القاری: (باب الخروج إلی المصلی، 281/6، ط: زکریا)
وفیہ: البروز إلی المصلی والخروج إلیہ، ولایصلي في المسجد إلا عن ضرورۃ، وروي ابن زیاد عن مالک قال: السنۃ الخروج إلی الجبانۃ۔

فتاوی محمودیة: (405/8، ط: دابھیل)

مجالس الابرار: (رقم المجلس: 49، ص: 595- 596)
والسادس من تلک الشروط الاذن العام وھو ان یفتح باب الجامع ویؤذن للناس حتی لو اجتمعوا فی الجامع واغلقو ابابہ وصلوا فیہ الجمعۃ لا یجوز وکذا السلطان لو غلق باب قصرہ وصلی فیہ بحشمہ لا یجوز لا نھا من شعائر الا سلام وخصائص الدین فلا بد من اقامتھا علی طریق والا شتھار وان فتح باب قصرہ واذن للناس بالدخول فیہ یجوز سواء دخلوا اولا لکن یکرہ لعدم قضاء حق المسجد الجامع

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 541 May 12, 2020
lockdown kay / k baa'is eid ki namaz kis tarah parhi jati hai?, How to perform Eid prayers due to / in lock down?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Eidain Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.