سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میری خالہ اپنے بچوں کے پاس کبھی امریکہ، کبھی آسٹریلیا اور کبھی انگلینڈ میں رہتی ہیں، جب کہ ان کا اپنا ذاتی گھر پاکستان میں ہے، جس کی ایک منزل کرائے پر ہے، تو کیا اس گھر پر زکوة واجب ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ ذاتی گھر پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، البتہ مذکورہ گھر کی ایک منزل سے حاصل ہونے والا کرایہ، اگر زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت بذاتِ خود یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کی قیمت کو پہنچ جائے، تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مجموعۃ الفتاوی: (کتاب الزکوٰۃ، 363/1)
لو اشتریٰ الرجل داراً او عبداً للتجارۃ ثم آجرہ یخرج من ان یکون للتجارۃ ولو اشتریٰ قدوراً من الصفر یمسکہا ویواجرہا لا یجب فیہا الزکاۃ کما لا یجب فی بیوت الغلۃ کذا فی فتاویٰ قاضی خان۔
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (کتاب الزکوٰۃ، 864/2، ط: دار الفکر)
اتجہ راس المال فی الوقت الحاضر لتشغیلہ فی نواح من الاستثمارات غیر الارض والتجارۃ وذلک عن طریق اقامۃ المبانی او العمارات بقصدالکراء....تشترک کلھا فی صفۃ واحدۃ ھی انھا لاتجب الزکوۃ فی عینھا وانما فی ریعھا و غلتھا او ارباحھا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی