عنوان: قضا نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو تو کسی طرح ادا کرے؟کیا قضاء نمازوں کی وجہ سے سنتیں ترک کی جاسکتی ہیں؟ نیز کیا عصر کے بعد قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں؟ (5018-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کسی شخص کو اپنی قضاء نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو، تو وہ قضاء نمازیں کیسے ادا کرے گا؟
(2) کیا نفل سے بہتر قضاء نماز کرنا ہے؟
(3) کیا عصر کے بعد قضاء نمازیں ادا کر سکتے ہیں؟

جواب: ١) اگر کسی شخص کی نمازیں قضاء ہوگئی ہوں اور ان قضاء نمازوں کی تعداد یاد نہ ہو تو خوب اچھی طرح سوچ سمجھ کر ایک صحیح تخمینہ اور اندازا لگالینا چاہیے اور اس کے مطابق اپنی فوت شدہ نمازیں ادا کرلینی چاہییں، یہاں تک کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اب میرے ذمہ کوئی قضاء نماز باقی نہیں ہے، مثلاً ایک شخص چودہ یا پندرہ سال کی عمر میں بالغ ہوا، اور اس نے پانچ چھ سال تک نماز نہیں پڑھی، یا کبھی پڑھی اور کبھی نہیں پڑھی اور یہ مدت اس شخص کے غالب گمان میں مثلاً پانچ سال کی ہوئی ، تو اس شخص کو اپنے غالب گمان کے مطابق اتنے ہی سالوں کی نماز ادا کرنا ضروری ہوگا۔
٢) اگرچہ قضاء نماز کا ادا کرنا نوافل کی ادائیگی سے افضل ہے، لیکن یہ حکم عام نوافل کے بارے میں ہے اور جہاں تک سنت موکدہ کی بات ہے، ان کو قضاء نمازوں کی وجہ سے چھوڑنا درست نہیں ہے۔
3) عصر کی نماز کے بعد سورج کے زردی کی طرف مائل ہونے سے پہلے تک قضاء نماز پڑھ سکتے ہیں، سورج کے زردی کی طرف مائل ہوجانے کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک، اس دن کی عصر کی نماز کے علاوہ باقی کوئی نماز ( قضاء، نفل، وغیرہ) ادا نہیں کرسکتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (157/1، ط: دار الکتب العلمیة)
من لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء۔

حاشیة الشلبي علی تبیین الحقائق: (468/1، ط: سعید)
وفي الحاوي لا يدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقضي حتى يستيقن۔

الھندیة: (125/1، ط: دار الفکر)
وفي الحجة الاشتغال بالفوائت أولى وأهم من النوافل إلا السنن المعروفة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلوات التي رويت في الأخبار فيها سور معدودة وأذكار معهودة فتلك بنية النفل وغيرها بنية القضاء، كذا في المضمرات۔

رد المحتار: (کتاب الصلوة، 375/1، ط: سعید)
وبعد صلاة فجر و صلاة عصر....لا یکرہ قضاء فائتة ولو وترا او سجدة تلاوة او صلاة جنازة.“(الدر المختار)”(قولہ:بعد صلاة فجر و عصر)….ولذا قال الزیلعیؒ ھنا:المراد بما بعد العصر،قبل تغیر الشمس،واما بعد،فلا یجوز فیہ القضاء ایضا،وان کان قبل ان یصلی العصر.

الخانیة: (باب الاذان، ص: 74)
”یجوز قضاء الفوائت فی ای وقت شاء الا فی ثلاث ساعات،لا یجوز التطوع ولا تجوز المکتوبة.“

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 560 Aug 13, 2020
qaza namazoo ki tadaad maloom na ho to kis tarha ada kare? kia qaza namazoo ki waja se sunnate / sunatey tark ki ja sakti hey? neez kia asar ke baad qaza namaz parh sakte hey?, If someone don't know the number of qaza / Qada prayers, how should he perform them? Also, can he perform Qada prayer after Asar?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.