سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر جو مٹھائی وغیرہ تقسیم کی جاتی ہے، کیا یہ مٹھائی تقسیم کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر اگر مٹھائی تقسیم کرنے کو ضروری نہ سمجھا جائے اور لوگوں سے جبرًا اس کے لیے چندہ نہ کیا جائے، نیز مٹھائی کی تقسیم کے وقت مسجد کے آداب کا خیال رکھا جائے، تو اس کی گنجائش ہے، مگر بہتر یہ ہے کہ دروازے پر تقسیم کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شعب الإیمان للبیهقي: (باب في قبض الید عن الأموال المحرمۃ، رقم الحدیث: 5492، ط: دار الکتب العلمیة)
عن علی بن زید عن أبي حرۃ الرقاشيؓ عن عمہ: أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: ألا ! لایحل مال إمرئ مسلم إلا بطیب نفس منہ۔
رد المحتار: (مطلب في أحکام المسجد، 429/2، ط: زکریا)
قولہ: ویحرم لما أخرجہ المنذري مرفوعًا جنِّبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم وبیعکم وشراء کم ورفع أصواتکم وسل سیوفکم وإقامۃ حدودکم وجمروہا في الجمع واجعلوا علی أبوابہا المطاہر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی