کیا covid-19 کےمریض کی عیادت کرنا ضروری ہے؟
احتیاطی تدابیر (Safety measures)اختیار کرتے ہوئےعام مریضوں کی طرح، کورونا وائرس کے مریض کی عیادت کرنابھی اُس کا حق اور باعثِ اجر و ثواب ہے،کیونکہ حدیث شریف میں ہے:
" حق المسلم على المسلم خمس: رد السلام، وعيادة المريض، واتباع الجنائز، وإجابة الدعوة، وتشميت العاطس".(صحیح بخاری حدیث نمبر:1240)
ترجمہ:
(ایک ) مسلمان کے(دوسرے) مسلمان پر پانچ حق ہیں :
(1) سلام کا جواب دینا۔
(2)مریض کی عیادت کرنا۔
(3) جنازہ کے ساتھ جانا۔
(4) دعوت قبول کرنا۔
(5) چھینکنے والے کا جواب دینا۔
لہٰذا خود کو بیماری لگنے کے وہم سےکورونا وائرس کے مریض کو بے یار و مددگار چھوڑ دینا یا اس کی تیمار داری و عیادت نہ کرنا ، عقیدہ کی کمزوری کی علامت ہے ،کیونکہ کوئی بھی بیماری بذاتِ خود ایک سے دوسرے کو نہیں لگ سکتی، جب تک کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور مرضی نہ ہو۔
نیز اگر مرض لگنےکے خوف سے مریض کی عیادت و تیمارداری کرناچھوڑدی جائے ،جو کہ ایک مسلمان کا حق ہے، تواس سے مریض کی تکلیف مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے ، لہذا ظاہری اسباب کے درجے میں احتیاطی تدابیر(Safety measures) اختیار کرتے ہوئے کورونا وائرس کے مریض کی تیمارداری اور عیادت کی جائے، اور اُسے کسی طرح بےیارومددگار نہ چھوڑا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 1240، 71/2، ط: دار طوق النجاة)
حق المسلم على المسلم خمس: رد السلام، وعيادة المريض، واتباع الجنائز، وإجابة الدعوة، وتشميت العاطس.