مریض کی شخصی (Private) باتیں معالج کے پاس امانت ہیں
( دارالافتاء الاخلاص)

مریض کی شخصی(Private) باتیں معالج کے پاس امانت ہیں

ہرمعالج کو اپنےمریض(Patient) کے لیے امین(امانتدار) ہونا چاہیے، مریض کی شخصی (Private)باتیں اس کے پاس امانت ہوتی ہیں، اورعام حالات میں کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اس کی اجازت اور رضامندی (Consent)کے بغیر اس کے بیماری سے متعلق کوئی پوشیدہ بات یا عیب کسی دوسرے کے سامنے ذکر کرے۔
چنانچہ حدیثِ مبارک میں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:
"دو ہم مجلس جب آپس میں بیٹھتے ہیں ،تو وہ ایک دوسرے کے امین ہوتے ہیں، لہذا ان میں سے کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے ساتھی (کی رضامندی کے بغیر اس) کی کوئی ایسی بات ظاہر کرے،جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔"
(شعب الإيمان رقم الحدیث: 10677)

ایک اور حدیثِ مبارک میں ارشاد ہے :
جس سے مشورہ لیا جائے، اُسے امین (امانت دار) ہونا چاہیے۔
(ابو داؤد،رقم الحدیث:5128)

نیز کسی کی بات راز رکھنے کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ بات کرنے والے نے اسے راز رکھنے کا کہا ہو، بلکہ اگر بات کرنے والے کے انداز ، حالات یا حرکات(Actions) سے اندازہ ہوجائے کہ وہ اس بات کو پوشیدہ رکھناچاہتا ہے، یا وہ باتیں ایسی ہوں جو کہ عمومی طور پرپوشیدہ رکھی جاتی ہیں، تو انہیں بھی امانت کے طورپر پوشیدہ رکھنا ضروری ہے۔
چنانچہ حدیث میں ہے:
"إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ بِالْحَدِيثِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِيَ أَمَانَةٌ"
ترجمہ: جب کوئی شخص کسی سے کوئی بات کرے اور پھر وہ)رازدارانہ طور پر( دائیں بائیں دیکھنے لگے،تو وہ بات (اس شخص کے پاس )امانت ہے ۔
(سنن ترمذی،رقم الحدیث:1959)

لہٰذا ان احادیث کی روشنی میں معالج کی یہ ذمہ داری بنتی ہےکہ مریض کی کسی ایسی بات سے متعلق کسی کو آگاہ نہ کرے، جس کو مریض ظاہر نہ کرنا چاہتاہو، البتہ جن مواقع پرراز ظاہر کرنا مریض ، اس کے متعلقین یا معاشرہ کی بھلائی کے لیے شرعاً جائز یا ضروری ہو، تو وہاں بقدرِ ضرورت راز افشا (Disclose) کرنا درست ہے، اوریہ شرعی طِبِّی اخلاقیات کے منافی نہیں ہے ۔


Print Views: 1312

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.