طہارت میں وسوسے کی بیماری اور اس کا علاج:
پاکی و ناپاکی کے معاملے میں انسان جب اتباعِ سنت کے بجائے اپنے دل کو مطمئن کرنے لگتا ہے، تو شیطان کی طرف سے وساوس میں مبتلا ہوجاتا ہے ،حالانکہ اپنے دل کو مطمئن کرنا مقصود ہی نہیں ہے، بلکہ شریعت کے احکام کے سامنے سر جھکانا مقصود ہے ، مثلاً:جیسے وضو کے بارےمیں شریعت کا حکم یہ ہے کہ سنت طریقہ کے مطابق تین تین مرتبہ ہر عضو دھولے، (اور احتیاطاً ہر مرتبہ پانی ڈال کر ہاتھ سے بھی مل لے)، اسی طرح ایک مرتبہ سر کا مسح کرلے،اس کے بعد شیطان جو بھی وسوسے ڈالے،ہرگز اس پر عمل نہ کرے،اور ہر گز بلاوجہ اعضاء دوبارہ نہ دھوئے،کیونکہ شیطان اسی وہم سے فائدہ اٹھاتا ہے، اور وسوسے پیدا کرکے نیک لوگوں کو پریشان کرنا چاہتا ہے ، تاکہ مومن آدمی تسلی سے پاکی اور عبادات وغیرہ ادا نہ کر سکے،ا س لئے وہم سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، اور اس کا سب سے مفید علاج یہی ہے کہ اس کی طرف بالکل توجہ نہ دی جائے،بلکہ سنت کے مطابق ہر عضوکوصرف تین مرتبہ دھونے پر اکتفاء کیا جائے۔
نیز وہم میں مبتلا شخص کومندرجہ ذیل دعاؤں کا بھی اہتمام کرنا چاہیے:
1... أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ.
ترجمہ:میں شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
2... رَبِّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ. وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.(سورة المومنون آیت:97- 98)
ترجمہ:اے میرے رب! میں شیطان کے وسوسوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں، اور میں ان کے قریب آنے سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔
3... اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی"
(الحزب الأعظم لملا علی قاری رحمه الله تعالیٰ، بحواله مسند الفردوس للدیلمی)
ترجمہ: اے اللہ! میرے دل کے وساوس کو اپنے خوف اور اپنےذکر سے بدل دے، اور میری فکروں اور خواہش کو اپنی چاہت اور پسند کے کاموں میں لگادے۔