قیلولہ کی سنت اور انسانی صحت پر اس کے اثرات
’’ قیلولہ‘‘کے معنی ہیں: دوپہر کےوقت کچھ دیر کے لیےآرام کرنا (یعنی power napلینا ) ، قیلولہ نبی کریمﷺ کی سنت اور صحابہ کرام کا معمول رہا ہے،تاہم اس سنت پر عمل کرنے کے لیے سونا ضروری نہیں ہے، بلکہ قیلولہ کی نیت سے کچھ دیر آرام کرلینے سے بھی یہ سنت ادا ہوجائے گی۔
چنانچہ حدیثِ مبارک میں ہے: حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:’’(ایک مرتبہ )نبی کریم ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے،اور ہمارے یہاں قیلولہ فرمایا.....الخ‘‘
(صحیح مسلم،رقم الحدیث:2331)
اسی طرح ایک اور حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے قیلولہ کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا :’’قیلولہ کے ذریعے رات کی عبادت پر قوت حاصل کرو‘‘....الخ
(سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث: 1693)
قیلولہ سنتِ نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ ،طبی لحاظ سے بھی کئی فوائد پر مشتمل ہے،چنانچہ بعض طبی ماہرین کے مطابق قیلولہ ذہنی سکون اور جسمانی آرام کا سبب بنتاہے، نیزذیابیطس کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ، ڈپریشن اور دل کے امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔اسی طرح قیلولہ تھکاوٹ دور کرنے،اورتخلیقی طور پرسوچنے سمجھنے کی صلاحیت(cognitive abilities) کوبھی بڑھانے میں معین ومددگار ہوتاہے۔
لہٰذا اتباعِ سنت کی نیت سے دوپہر کےوقت کچھ دیر کے لیے آرام کرلینا چاہیے، اس سے جہاں ایک طرف قیلولہ کی سنت کا ثواب حاصل ہوگا،وہاں دوسری طرف جسمانی صحت پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحدیث: 2331، 1815/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ الْقَاسِمِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عِنْدَنَا.
سنن ابن ماجه: (بَابُ مَا جَاءَ فِي السُّحُورِ، رقم الحدیث: 1693، 593/2، ط: دار الرسالة العالمية)
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: "اسْتَعِينُوا بِطَعَامِ السَّحَرِ عَلَى صِيَامِ النَّهَارِ، وَبِالْقَيْلُولَةِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ.