چھوٹے خاندان اور معاشی تنگی کے پیشِ نظر منع حمل کی تدابیر ( Contraceptive Measures) اختیار کرنا
بعض اوقات منع حمل کی تدابیر(Contraceptive Measures) اختیار کرنے کی وجہ چھوٹے خاندان کا تصور (Concept) ہوتا ہے، شادی کے بعد اکثر میاں بیوی اسی فکر میں لگے رہتے ہیں کہ اولاد کم سے کم ہو، تاکہ ان کی زندگی کا آرام اور Comfortabilities تاثر نہ ہوں، حالانکہ شریعت میں بڑےخاندان کا تصور نہ صرف پسند کیا گیا ہے، بلکہ باقاعدہ اس کی ترغیب دی گئی ہے۔
چنانچہ آپﷺ کا ارشادِ گرامی ہے:
تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ۔
(سننِ أبی داؤد، رقم الحدیث:2050)
ترجمہ: تم لوگ ایسی عورت سے شادی کرو جو شوہر سےزیادہ محبت کرنے والی ہو، اورخوب بچے جننے والی ہو؛ کیوں کہ (کل بروزِقیامت) میں دیگر امتوں کے مقابلے میں تمہاری کثرت کے سبب فخر کروں گا۔
اسی طرح بعض اوقات رزق کی تنگی کے خوف سے منع حمل کی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں کہ اگر اولاد زیادہ ہوئی تو ان کو کہاں سے کھلائیں گے؟ ان کا خرچہ کون برداشت کرے گا؟ یہ تصور درحقیقت اللہ تعالیٰ کے رازق ہونے پر کامل یقین نہ ہونے کا نتیجہ ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان، بلکہ ہر جاندار کے رزق کی ذمہ داری لے رکھی ہے، قرآن ِ کریم میں جگہ جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رازق ہونے کا یقین دلایا ہے ۔
چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
"ولَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ....الخ"
(الإسراء: الآیة:31)
ترجمہ:اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے قتل مت کرو۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے، اور تمہیں بھی۔
لہٰذا مذکورہ مقاصد کے پیشِ نظر منع حمل کی تدابیر اختیار کرنا، اسلامی مزاج کے سراسر خلاف اور ناپسندیدہ ہے۔