سوال:
والدین کو بروقت فیس کی ادائیگی پر آمادہ کرنے کے لیے متعین تاریخ کے بعد جو مالی جرمانہ لگایا جاتا ہے، آیا وہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو اس کا مصرف کیا ہو سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے دوسرے کا مال ناحق کھانے سے منع کیا ہے، جبکہ مالی جرمانہ لینا دوسرے کا مال ناحق کھانے کے مترادف ہے، لہذا فیس تاخیر سے جمع کرانے پر مالی جرمانہ لینا جائز نہیں ہے۔
تاہم اگر بچوں کے والدین یا سرپرست مقررہ تاریخ تک فیس (Fees) جمع نہ کرواتے ہوں تو اسکول والے کوئی جائز متبادل طریقہ اختیار کرسکتے ہیں، جیسے: مثال کے طور پر تاخیر سے فیس جمع کروانے کی صورت میں ان کا داخلہ منسوخ کر دیا جائے، پھر نیا داخلہ کروانے کی صورت میں داخلہ فیس کے نام سے زائد فیس وصول کر لی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 29)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ
رد المحتار: (61/4، ط: دار الفکر)
مطلب في التعزير بأخذ المال (قوله لا بأخذ مال في المذهب)۔۔۔إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی