سوال:
موبائل میں مرحوم بچہ کی تصاویر اور ویڈیوز کو محفوظ رکھنا اور اس کا دیکھنا کیسا ہے اور کیا مرحوم بچے پر اس کا اثر پڑے گا؟
جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے بلا عذر تین دن کے بعد میت کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے کو پسندیدہ قرار نہیں دیا ہے، تاکہ اہل میت اپنا غم بھول جائیں اور ان کا غم دوبارہ تازہ نہ ہو، اس سے معلوم ہوا کہ کوئی بھی ایسا طریقہ اختیار کرنا جس سے مرحوم کا غم دیر تک باقی رہے، شرعاً ناپسندیدہ عمل ہے۔
چونکہ مرحوم بچے کی تصاویر اور ویڈیوز محفوظ رکھنے سے اس کے لواحقین کا غم برقرار رہے گا، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے، خصوصاً جبکہ بعض اہل علم کے نزدیک ڈیجیٹل تصاویر بھی حرام تصاویر میں داخل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (339/2، ط: دار الفکر)
ولا بأس بنقله قبل دفنه وبالإعلام بموته وبإرثائه بشعر أو غيره۔۔۔وبتعزية أهله وترغيبهم في الصبر وباتخاذ طعام لهم وبالجلوس لها في غير مسجد ثلاثة أيام، وأولها أفضل. وتكره بعدها إلا لغائب. وتكره التعزية ثانيا
(قوله وتكره بعدها) لأنها تجدد الحزن منح والظاهر أنها تنزيهية، ط. (قوله إلا لغائب) أي إلا أن يكون المعزي أو المعزى غائبا فلا بأس بها جوهرة. قلت: والظاهر أن الحاضر الذي لم يعلم بمنزلة الغائب كما صرح به الشافعية (قوله وتكره التعزية ثانيا) في التتارخانية: لا ينبغي لمن عزى مرة أن يعزي مرة أخرى رواه الحسن عن أبي حنيفة. اه. إمداد
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی