سوال:
اپنی جماعت اسی مسجد میں کر رہے ہوں تو کیا اس جماعت کی نماز میں شریک ہو سکتے ہیں؟
جواب: ایسی مسجد جس میں امام اور مؤذن مقرر ہوں اور جماعت کے اوقات بھی متعین ہوں اور وہاں پنج وقتہ نماز باجماعت ادا ہوتی ہو تو ایسی مسجد میں ایک مرتبہ اذان اور اقامت کے ساتھ اہل محلہ کا جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلینے کے بعد دوبارہ نماز کے لیے جماعت کرانا مکروہِ تحریمی ہے، لہذا اگر ایسی مسجد میں دوسری جماعت ہو رہی ہو تو اس جماعت میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع ردالمحتار: (552/1-553، ط: دارالفکر)
ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن
(قوله ويكره) أي تحريما.....ولنا «أنه عليه الصلاة والسلام كان خرج ليصلح بين قوم فعاد إلى المسجد وقد صلى أهل المسجد فرجع إلى منزله فجمع أهله وصلى» ولو جاز ذلك لما اختار الصلاة في بيته على الجماعة في المسجد ...... ويؤيده ما في الظهيرية: لو دخل جماعة المسجد بعد ما صلى فيه أهله يصلون وحدانا وهو ظاهر الرواية اه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی