سوال:
ہمارے گھر میں 100 کے قریب جنگلی کبوتر ہیں، جن کی گندگی سے تنگ آ گئے ہیں، صفائی کے لیے بھی کوئی نہیں آتا، جو بھی آتا ہے کراہت محسوس کرتا ہے، ہم گھر والے اذیّت کا شکار ہیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا ہم کبوتر کو زہر دے کر مار سکتے ہیں؟
جواب: جانوروں اور پرندوں کو بلاوجہ تکلیف دینا یا مارنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ اگر کوئی جانور تکلیف کا باعث بن رہا ہو، اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوئی اور صورت نہ ہو تو اس جانور یا پرندے کو ایسے طریقے سے مارا جاسکتا ہے، جس میں تکلیف کم سے کم ہو اور جان جلدی نکل جائے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر واقعی کبوتر تکلیف کا باعث بن رہے ہوں، اور ان کو بھگانے اور چھٹکارا حاصل کرنے کی کوئی اور صورت ممکن نہ ہو تو آپ ان کبوتروں کو ذبح بھی کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (مسائل شتی، 152/6، ط: سعید)
"(وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة) تضر (ويذبحها) أي الهرة (ذبحًا) ولايضر بها؛ لأنه لايفيد، ولايحرقها وفي المبتغي: يكره إحراق جراد و قمل وعقرب۔
(قوله: وهرة تضر) كما إذا كانت تأكل الحمام والدجاج زيلعي۔
(قوله ويذبحها) الظاهر أن الكلب مثلها تأمل۔
(قوله يكره إحراق جراد) أي تحريما ومثل القمل البرغوث ومثل العقرب الحية.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی