سوال:
اگر سو کر اٹھنے کے بعد اکثر تھوک کے ساتھ خون بھی آتا ہو اور انسان روزے میں سوئے اور صبح کو اٹھ کر تھوک نگل لے اور جب اس کے بعد تھوکے تو تھوک کے ساتھ خون بھی ہو تو روزے کا کیا حکم ہوگا؟ نیز عام حالات میں بھی اگر تھوک زیادہ ہو اور خون کم ہو تو اس صورت میں روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: 1) اگر روزہ دار دن کے وقت سویا اور اٹھنے کے بعد معلوم ہوا کہ منہ میں خون ہے تو اگر اسے اس بات کا یقین ہے کہ نیند کی حالت میں خون حلق سے اس حالت میں نیچے چلا گیا ہے کہ خون تھوک کے برابر یا اس سے زیادہ تھا تو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا، اس صورت میں صرف اس روزے کی قضا کرنا ضروری ہے، اور اگر یقین نہ ہو تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
2) اگر جاگتے ہوئے روزے کے دوران دانت سے خون نکلا اور تھوک کے ساتھ مل کر حلق کے اندر چلا گیا تو دیکھا جائے گا کہ خون زیادہ ہے یا تھوک؟ اگر خون کی مقدار تھوک سے زیادہ یا برابر ہو تو روزہ فاسد ہو جائے گا، اس صورت میں صرف اس روزے کی قضا کرنا ضروری ہے، اور اگر تھوک زیادہ ہو تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوي التاتارخانية: (383/3، ط: مكتبة رشيدية)
وفي الواقعات أيضاً: الدم اذا خرج من الأسنان ودخل الحلق، وفي جامع الجوامع: أو ابتلعه، م: إن كان الغلبة للبزاق لا يفسد صومه، وإن كان الغلبة للدم فسد صومه، وإن كانا على السواء فسد احتياطا، ولا كفارة في الدم الخالص في ظاهر الرواية فهاهنا أولي.
الفتاوی الهندية: (203/1، ط: مکتبة رشیدیة)
الدم إذا خرج من الأسنان ودخل حلقه إن کانت الغلبة للبزاق لا یضر، وإن کانت الغلبة للدم یفسد صومه، وإن کانا سواء أفسد أیضاً استحساناً ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی