سوال:
میری بیٹی کا نام ثنایا ہے، کیا یہ نام رکھنا صحیح ہے؟
جواب: "ثَنَایَا" ( ثا، نون اور یا کے زبر کے ساتھ) عربی لفظ "ثنیة" کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں "سامنے کے چار دانت"۔ ثنایا (Sanaayaa/Thanaayaa) نام معنیٰ کے اعتبار سے بے مقصد اور بے معنی ہے، لہٰذا اس کے بجائے ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام یا کوئی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد:(رقم الحدیث:4948، ط: دار الرسالة العلمیة)
عن أبي الدرداء قال: قال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: تُدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم․
مصباح اللغات: (ص:97، ط: دارالاشاعت)
الثنیة: سامنے کے اوپر کے نیچے کے دو دو دانت، ج؛ ثنایا۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی