سوال:
اگر ہمیں کسی چیز کی بہتری کے بارے میں معلوم کرنا ہو کہ فلاں کام میرے لیے کرنا اچھا ہے یا برا تو شرعی لحاظ سے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: کسی چیز کی بہتری کے بارے میں معلوم کرلینا انسان کے لیے ممکن نہیں ہے، البتہ ہم اللہ تعالیٰ سے خیر مانگ سکتے ہیں، اور اپنے مخلص لوگوں سے مشورہ لے سکتے ہیں، جسے "استخارہ" اور "استشارہ" کہا جاتا ہے، شریعت میں ان دونوں کاموں کی ترغیب دی گئی ہے، اس لیے ہر اہم کام کو شروع کرنے سے پہلے استخارہ اور مشورہ کرلینا شرعاً مسنون عمل ہے اور دنیا و آخرت میں باعثِ برکت ہے۔
لیکن استخارہ سے بھی حتمی طور پر کسی معاملہ کی بہتری معلوم نہیں ہوسکتی، البتہ استخارہ کرلینے کے بعد جس جانب رجحان ہوجائے، اس پر عمل کرلینا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (آل عمران، الآية: 159)
وَشَاوِرْھُمْ فِي الْاَمْرِ ۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَo
شعب الإيمان للبيهقي: (رقم الحديث: 203، ط: دار الكتب العلمية)
عن إسماعيل بن محمد بن سعد يعني بن أبي وقاص عن أبيه عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من سعادة بن آدم استخارته الله ورضاه بما قضى الله عليه ومن شقاوة بن آدم تركه استخارة الله وسخطه بما قضى الله عز وجل.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی