عنوان: کون سا تیل لگانا سنت ہے اور کتنی مقدار میں لگانا سنت ہے؟(10571-No)

سوال: کون سا تیل لگانا سنت ہے اور کتنی مقدار میں لگانا سنت ہے؟

جواب: ہماری معلومات کے مطابق احادیث مبارکہ میں کسی مخصوص تیل کی یا اس کی مقدار کی تخصیص بیان نہیں کی کی گئی ہے، اتنی بات ثابت ہے کہ حضور ﷺ بالوں کو صاف ستھرا رکھتے تھے اور کثرت سے تیل استعمال فرماتے تھے۔ شمائل ترمذی کی ایک حدیث میں ہے: "حضور ﷺ سر پر کثرت سے تیل لگایا کرتے تھے، اور داڑھی میں کنگی کیا کرتے تھے، اور (تیل لگانے کے بعد) اپنے سر مبارک پر ایک کپڑا ڈال لیا کرتے تھے جو تیل کی وجہ سے ایسے ہوجاتا تھا جیسے تیلی کا کپڑا ہو۔" (شمائل ترمذی، حدیث نمبر:32)
اس لیے کسی بھی فائدہ مند تیل (جو بالوں کو صاف ستھرا رکھنے میں معاون ہو) کو استعمال کرنے سے سنت پر عمل کرنے کا ثواب حاصل ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الشمائل المحمدية للترمذي: (رقم الحدیث: 32، ط: إحياء التراث)

حدثنا يوسف بن عيسى حدثنا وكيع حدثنا الربيع بن صبيح عن يزيد بن أبان هو الرقا شي عن أنس بن مالك قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر دهن رأسه، وتسريح لحيته، ويكثر القناع، حتى كأنّ ثوبه ثوب زيّات.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 901 Jun 05, 2023
kon sa tail / teil / oil lagana sunat / sunnat hai or kitni miqdar me / mein lagana sunat / sunnat hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.