سوال:
کون سا تیل لگانا سنت ہے اور کتنی مقدار میں لگانا سنت ہے؟
جواب: ہماری معلومات کے مطابق احادیث مبارکہ میں کسی مخصوص تیل کی یا اس کی مقدار کی تخصیص بیان نہیں کی کی گئی ہے، اتنی بات ثابت ہے کہ حضور ﷺ بالوں کو صاف ستھرا رکھتے تھے اور کثرت سے تیل استعمال فرماتے تھے۔ شمائل ترمذی کی ایک حدیث میں ہے: "حضور ﷺ سر پر کثرت سے تیل لگایا کرتے تھے، اور داڑھی میں کنگی کیا کرتے تھے، اور (تیل لگانے کے بعد) اپنے سر مبارک پر ایک کپڑا ڈال لیا کرتے تھے جو تیل کی وجہ سے ایسے ہوجاتا تھا جیسے تیلی کا کپڑا ہو۔" (شمائل ترمذی، حدیث نمبر:32)
اس لیے کسی بھی فائدہ مند تیل (جو بالوں کو صاف ستھرا رکھنے میں معاون ہو) کو استعمال کرنے سے سنت پر عمل کرنے کا ثواب حاصل ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الشمائل المحمدية للترمذي: (رقم الحدیث: 32، ط: إحياء التراث)
حدثنا يوسف بن عيسى حدثنا وكيع حدثنا الربيع بن صبيح عن يزيد بن أبان هو الرقا شي عن أنس بن مالك قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر دهن رأسه، وتسريح لحيته، ويكثر القناع، حتى كأنّ ثوبه ثوب زيّات.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی