سوال:
میں اپنی بیٹی کا نام "سِدْرَۃُ الْمُنْتَھٰی" رکھنا چاہتا ہوں، براہ کرم اس کے معنی بتادیں اور یہ بھی بتادیں کہ کیا یہ نام لڑکی کا رکھ سکتا ہوں؟
جواب: "سِدْرَہ" بیری کے درخت کو کہتے ہیں، جبکہ "مُنتَہیٰ" کے معانی کسی چیز کی آخری حد، انتہا یا خاتمہ کے آتے ییں، بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام یا کوئی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القاموس المحیط: (405/1، ط: مؤسسة الرسالة للطباعة و النشر و التوزيع، بيروت)
السِّدْرُ: شَجَرُ النَّبِقِ، الواحِدَةُ: بهاءٍ
ج: سِدْراتٌ وسِدِراتٌ وسِدَراتٌ وسِدَرٌ وسُدُرٌ. وسِدْرَةُ: تابِعِيٌّ. وأبو سِدْرَةَ: سُحيمٌ الجُهَيْمِيُّ، شاعِرٌ.
وسِدْرَةُ المُنْتَهى: في السماءِ السابعةِ.
لسان العرب: (354/4- 355، ط: دار صادر)
سدر: السِّدْرُ: شَجَرُ النَّبْقِ، وَاحِدَتُهَا سِدْرَة۔۔۔۔
وَقَوْلُهُ تَعَالَى: عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهى؛ قال الليث: زعم أَنها سِدْرَةٌ فِي السَّمَاءِ السَّابِعَةِ لَا يُجَاوِزُهَا مَلَك وَلَا نَبِيٌّ وَقَدْ أَظلت الماءَ والجنةَ، قَالَ: وَيُجْمَعُ عَلَى مَا تَقَدَّمَ. وَفِي حَدِيثِ الإِسْراءِ: ثُمَّ رُفِعْتُ إِلى سِدرَةِ المُنْتَهَى
؛ قَالَ ابْنُ الأَثير: سدرةُ الْمُنْتَهَى فِي أَقصى الْجَنَّةِ إِليها يَنْتَهِي عِلْمُ الأَوّلين وَالْآخِرِينَ وَلَا يَتَعَدَّاهَا.
تاج العروس من جواهر القاموس: (149/40، ط: دار الهداية)
وانتهى الشيء {وتناهى} ونهى {تنهية) : أي (بلغ} نهايته).
القاموس الوحید: (ص: 617، ط: ادارہ اسلامیات)
سدرة: بیری کا ایک درخت
سدرۃ المنتھی: جنت کا ایک درخت (۲) ساتویں آسمان پر ایک مقام ہے عرش اعظم کے دائیں جانب، ملائکہ وغیرہ کی اس سے آگے رسائی نہیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی