سوال:
سوال یہ ہے کہ آپ حضرات کس دلیل کی بنا پر قبلہ رخ پاؤں کرنے کو مکروہ تحریمی کہتے ہیں، حالانکہ نبی کریم ﷺ، صحابہ کرامؓ، تابعین اور تبع تابعین نے قبلہ رخ پیر کرنے کو مکروہ تحریمی نہیں سمجھا؟
جواب: قبلہ اسلامی شعائر میں داخل ہے، جن کی تعظیم اور ادب نہایت ضروری ہے، قرآن شریف میں ہے: "اے ایمان والو! اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو"۔ (المائدۃ، الایة: 2)
ایک اور آیت میں ہے: "جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے، تو یہ بات دلوں کے تقوی سے حاصل ہوتی ہے۔" (الحج، الایة: 32)
شعائر شعیرہ کی جمع ہے جس کے معنی ہیں: "علامت، نشانی"۔ شعائرِ اسلام ان اعمال و افعال اور علامات کو کہا جاتا ہے جو عرفاً اسلام اور مسلمان ہونے کی علامت سمجھے جاتے ہیں اور محسوس و مشاہد ہیں جیسے: نماز، اذان، قبلہ، حج وغیرہ۔ ان دونوں آیات میں شعائر کی تعظیم کرنے اور ان کی بے حرمتی سے بچنے کا واضح حکم دیا گیا ہے۔
اسی تعظیم کے حکم کے پیشِ نظر حضراتِ فقہاءؒ نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص بلا عذر جان بوجھ کر قبلہ کی طرف پاؤں کرے تو اس میں سخت بے ادبی کا پہلو پایا جاتا ہے، اس لیے یہ مکروہِ تحریمی ہے، کیونکہ عرف میں کسی کی طرف پاؤں پھیلانا بے ادبی شمار کیا جاتا ہے۔ تاہم اگر بھولے سے یا عذر کی وجہ سے پاؤں کرلے تو اس میں کراہت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الحج، الآية: 32)
وَمَن يُعَظِّمۡ شَعَائِرَ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقۡوَى ٱلۡقُلُوبِ o
و قوله تعالی: (المائدة، الآية: 2)
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَاۗىِٕرَ اللّٰهِ ... الخ
المحيط البرهاني: (321/5، ط: دار الكتب العلمية)
ويكره مد الرجلين إلى القبلة في النوم وغيره عمداً، وكذلك يكره مد الرجلين إلى المصحف، وإلى كتب الفقه لما فيه من ترك تعظيم جهة القبلة.
الدر المختار مع رد المحتار: (655/1)
(ويكره) تحريما (استقبال القبلة بالفرج .... في الأصح) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب..
(قوله أي عمدا) أي من غير عذر أما بالعذر أو السهو فلا ط. (قوله لأنه إساءة أدب) أفاد أن الكراهة تنزيهية ط، لكن قدمنا عن الرحمتي في باب الاستنجاء أنه سيأتي أنه بمد الرجل إليها ترد شهادته. قال: وهذا يقتضي التحريم فليحرر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی