سوال:
میں ایک نرسنگ کالج میں انسٹرکٹر پوسٹ پر ہوں، کالج میں کافی تعداد میں عیسائی اسٹوڈنٹس بھی ہیں، صبح کے وقت مسلمان اسٹوڈنٹس قرآن مجید کی تلاوت اور دعا کرتے ہیں، پھر عیسائی اسٹوڈنٹس دعا کرتے ہیں، پھر قومی ترانے کے بعد کلاسسز شروع ہو جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا عیسائی اسٹوڈنٹس کو دعا اور بائیبل پڑھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: واضح رہے کہ دین اسلام کے آنے کے بعد سابقہ تمام شریعتیں منسوخ ہوچکی ہیں، اب قیامت تک فلاح و کامیابی صرف اور صرف حضرت محمد ﷺ کی لائی ہوئی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہے، دین اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب کی تعلیم دینا یا اس کی ترویج کرنا ناجائز اور حرام ہے، کالج کی اسمبلی میں عیسائی مذہب کے مطابق بائیبل (Bible) کی تلاوت کرنا اور دعا کرنا چونکہ عیسائی مذہب کی ترویج کا ذریعہ ہے، اس لیے مسلمان کے لئے اس کی اجازت دینا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الایة: 2)
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ o
مشکاۃ المصابیح: (کتاب الایمان، رقم الحدیث: 194)
عن جابر ان عمر بن الخطاب رضي الله عنهما اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم بنسخة من التوراة فقال يا رسول الله هذه نسخة من التوراة فسكت فجعل يقرا ووجه رسول الله يتغير فقال ابو بكر ثكلتك الثواكل ما ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فنظر عمر إلى وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال اعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله صلى الله عليه وسلم رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده لو بدا لكم موسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ولو كان حيا وادرك نبوتي لاتبعني) رواه الدارمي
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی