سوال:
کیا لڑکے کا تہام نام رکھنا مناسب ہے؟ اس کے کیا معانی ہیں؟ جزاک اللہ
جواب: تہام (تاء پر زیر کے ساتھ) "ت،ہ،م" سے ماخوذ ہے، جس کا معنیٰ ہے "سخت گرمی یا گوشت وغیرہ کا خراب ہوجانا اور سڑ جانا"۔
مکہ مکرمہ کے ناموں میں سے ایک نام اس کے گرم موسم کی نسبت سے "تہامہ" بھی ہے، اور وہاں کے رہنے والے کو "تہامی" یا "تہام" کہا جاتا ہے، اسی نسبت سے حضور ﷺ کا ایک لقب "تِهامي" بھی ہے، اس اعتبار سے تہام (Tihaam) نام رکھنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لسان العرب: (12/ 72، ط: دار صادر)
تهم: تهم الدهن واللحم تهما، فهو تهم: تغير. وفيه تهمة أي خبث ريح نحو الزهومة. والتهم: شدة الحر وسكون الريح. وتهامة: اسم مكة والنازل فيها متهم، يجوز أن يكون اشتقاقها من هذا، ويجوز أن يكون من الأول لأنها سفلت عن نجد فخبث ريحها، وقيل: تهامة بلد، والنسب إليه تهامي وتهام على غير قياس............إلخ
أيضا: (12/ 74)
ورجل تهام وامرأة تهامية إذا نسبا إلى تهامة.
جمع الجوامع: (رقم الحديث: 183/ 8873، ط: الأزهر الشريف، القاهرة)
"أَوَّلُ مَا يُنْحِلُ الرَّجُلُ وَلَدَهُ اسْمُهُ فَليُحْسِنْ اسْمَهُ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی