سوال:
عمّار احمد نام رکھنا کیسا ہے؟
جواب: "عمَّار" ( عین زبر، میم مشدد اور راء کے سکون کے ساتھ) ایک جلیل القدر صحابی کا نام ہے، جس کے معنی مضبوط ایمان، متحمل مزاج، باوقار، اور قابل تعریف کے آتے ہیں۔
اور احمد (الف زبر، حاء ساکن، میم زبر اور دال کے سکون کے ساتھ) جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہے، جس کا معنی ہے: "بہت زیادہ قابلِ تعریف"، لہذا عمَّار احمد (Ammaar Ahmad) نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ نام رکھنا باعث برکت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الصّف، الآية: 6)
وَ اِذۡ قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰٮۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ o
الاستيعاب في معرفة الأصحاب: (1135/3، ط: دار الجيل)
عمار بن ياسر بن مالك بن كناية بن قيس بن حصين العنسي ثم المذحجي... وقال موسى بن عقبة عن ابن شهاب : وممن شهد بدرا عمار بن ياسر حليف لبني مخزوم.
المنجد: (ص: 586، ط: خزینه علم و ادب)
العمَّار: قوی الایمان، بردبار، صاحب وقار، موت تک امر و نہی پر قائم رہنے والا، صاحب تعریف۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی