عنوان: جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ(1180-No)

سوال: السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ،
اللّہ تعالیٰ شانہ کی ذات عالی سے امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے، عرض یہ ہے کہ اگر ایک شخص نے دین سے دوری کی بنا پر روزے میں بیوی سے ہمبستری کی ہو تو اس پر کفارہ اور قضاء دونوں لازم ہیں، روزے بہت سارے ہیں، تو کیا وہ کفارہ مالی دے سکتا ہے یا روزے ہی رکھنے ہونگے؟
آپکے جواب کا منتظر

جواب: جان بوجھ کر روزہ توڑنے کے کفارے  میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہے، اگر درمیان میں ایک روزہ بھی رہ جائے تو از سرِ نو روزے رکھنا لازم ہوں گے،  اگر اس کی  قدرت نہ ہو تو پھر ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دینا لازم ہے،  ایک صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع (پونے دو کلو ) گندم یا اس کی قیمت  ہے۔
ایک مسکین کو ساٹھ دن صدقہ فطر  کے برابر غلہ وغیرہ دیتا رہے یا ایک ہی دن ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار دیدے،  دونوں جائز ہے۔
واضح رہے کہ جب تک روزے رکھنے کی طاقت ہو، روزے ہی رکھنے ہونگے، روزے کے بدلہ کفارہ دینا درست نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المجادلة، الایة: 3- 4)
وَ الَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡ نِّسَآئِہِمۡ ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ لِمَا قَالُوۡا فَتَحۡرِیۡرُ رَقَبَۃٍ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ؕ ذٰلِکُمۡ تُوۡعَظُوۡنَ بِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌo فَمَنۡ لَّمۡ یَجِدۡ فَصِیَامُ شَہۡرَیۡنِ مُتَتَابِعَیۡنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّتَمَآسَّا ۚ فَمَنۡ لَّمۡ یَسۡتَطِعۡ فَاِطۡعَامُ سِتِّیۡنَ مِسۡکِیۡنًا ؕ ذٰلِکَ لِتُؤۡمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌo

الھندیۃ: (205/1، ط: دار الفکر)
إذا أكل متعمدا ما يتغذى به أو يتداوى به يلزمه الكفارة، وهذا إذا كان مما يؤكل للغذاء أو للدواء فأما إذا لم يقصد لهما فلا كفارة وعليه القضاء كذا في خزانة المفتين

و فیھا ایضا: (215/1، ط: دار الفکر)
كفارة الفطر، وكفارة الظهار واحدة، وهي عتق رقبة مؤمنة أو كافرة فإن لم يقدر على العتق فعليه صيام شهرين متتابعين، وإن لم يستطع فعليه إطعام ستين مسكينا كل مسكين صاعا من تمر أو شعير أو نصف صاع من حنطة، وإنما يعتبر حال المكفر في جميع الكفارات وقت الأداء لا وقت وجوبها فإن كان وقت الأداء معسرا يجزيه الصيام، وإن كان موسرا وقت الوجوب كذا في الخلاصة.

و فیھا ایضا: (514/1، ط: دار الفکر)
يطعم كل مسكين نصف صاع بر أو صاع تمر أو شعير أو قيمته، وإن أعطى منا من بر ومنوين من تمر أو شعير جاز لحصول المقصود كذا في الكافي.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 866 Apr 01, 2019
jaan boojh ker roza tornay/torny ka kaffarah/kaffara, Atonement / kaffar for intentionally breaking the fast

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Sawm (Fasting)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.