سوال:
السلام علیکم! مفتی صاحب! ایک ایم این اے (وزیر) کے ایک شخص ہے، وزیر نے نوکریاں اس بندے کو دی ہیں اور وہ بندہ ان کو بیج رہا ہے، نوکریاں زراعت میں ہیں اور بغیر پیسے کے کسی کو بھی نہیں مل رہی ہیں ۔اب ایک بندہ ہے، جو کہ اس نوکری کا اہل بھی ہے اور بغیر پیسے کے نوکری مل نہیں رہی ہے، اب اس شخص کے لیے کیا رشوت دیکر نوکری حاصل کرنا درست ہے؟َرہنمائی فرما کر ممنون فرمائیں۔
جواب: رشوت لینے اور دینے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت فرمائی ہے، چنانچہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں، البتہ اگر کسی شخص کو جائز نوکری کی تلاش میں تمام جائز ذرائع و تدابير استعمال کرنے کے باوجود بھی بغیر رشوت کوئی جائز نوکری نہیں مل رہی ہو اور اس شخص میں نوکری کی اہلیت و صلاحیت بھی ہو تو اس صورت میں رشوت دے کر نوکری حاصل کرنے کی گنجائش ہے، تاہم رشوت دینے پر اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرتا رہے۔واضح رہے کہ اس ملازمت سے متعلقہ امور کی انجام دینے پر تنخواہ حلال ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (423/6، ط: سعید)
الرشوة لا تملك بالقبض.
لا بأس بالرشوة إذا خاف على دينه ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی