سوال:
مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ اگر عمر کی وجہ سے کسی کے بال سفید ہورہے ہوں تو اس کو کلر کرنا ضروری ہے یا اس مرد یا عورت کے اپنے اوپر ہے کہ وہ بال رنگے یا نہ رنگے؟شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ بڑھاپے کی وجہ سے بال سفید ہونے کی صورت میں بالوں پر خضاب لگانا مستحب ہے، لیکن ایسا کرنا لازم اور ضروری نہیں ہے، لہذا اگر کوئی بالوں کو سفید رکھنا چاہے تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ خضاب لگانے کی صورت میں سرخ خضاب لگانا مسنون ہے، جبکہ کالے رنگ کا خضاب لگانا ممنوع اور ناجائز ہے۔
چنانچہ حضرت مفتی شفیع عثمانی صاحب رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں: "سیاہ رنگوں کے سوا دوسرے رنگوں کا خضاب علماء مجتہدین کے نزدیک جائز بلکہ مستحب ہے، اور سرخ خضاب خالص حناء کا یا کچھ سیاہی مائل جس میں کتم شامل کیا جاتا ہے، مسنون ہے، نبی کریم ﷺ سے جمہور محدثین کے نزدیک ایسا خضاب کرنا ثابت ہے"۔ (جواہر الفقہ: 166/7)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (359/5، ط: دار الفكر)
اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى.
وعن الإمام أن الخضاب حسن لكن بالحناء والكتم والوسمة وأراد به اللحية وشعر الرأس والخضاب في غير حال الحرب لا بأس به في الأصح كذا في الوجيز للكردري.
الدر المختار: (422/6، ط: دار الفكر)
يستحب للرجل خضاب شعره ولحيته ولو في غير حرب في الأصح.
تکملة فتح الملھم: (148/4، ط: مکتبة دار العلوم کراتشی)
قوله: "غیّروا ھذا بشیء": ای بشیء من خضاب الحنّاء وغیرہ۔ وبھذا ثبت جواز تغییر الشیب بالحمرۃ کالحنّاء، بل استحبابه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی