سوال:
ایک عورت ایام ماہواری کے آخری دن روزے کی نیت سے سحری کرلے اور فجر قضا ہونے کے بعد پاک ہو کر نہا لے تو کیا یہ روزہ شمار ہوگا، یہ فرض روزے کی قضا ہے؟ میرا مقصد ماہواری کے ایام کا گزشتہ دن ہے، کل نہانا ہے تو سحری کرکے روزے کی نیت کرکے سو جائے، پھر دس بجے اٹھ کے غسل کرلے تو کیا روزہ ہو جائے گا؟ نیز اس کی بھی رہنمائی فرمائیں کہ کیا روزہ کی حالت میں جسم کے غیر ضروری بال کاٹنے سے روزہ پر اثر پڑتا ہے؟
جواب: 1) پوچھی گئی صورت میں اگر عورت کی ماہواری کی عادت دس دن ہو اور وہ صبح صادق سے کچھ دیر پہلے پاک ہوجائے تو اس صورت میں اس پر اس دن کا فرض روزہ رکھنا لازم ہوگا، لہذا اگر وہ بغیر غسل کیے روزے کی نیت کرلے تو اس کا روزہ درست ہو جائے گا۔
اور اگر عورت کی ماہواری کی عادت دس دن سے کم کی ہو تو اس صورت میں اگر وہ صبح صادق سے اتنے وقت پہلے پاک ہو جائے کہ غسل کرکے تکبیر تحریمہ کہہ سکے تو اس پر اس دن کا فرض روزہ رکھنا لازم ہوگا، اس صورت میں اگر وہ بغیر نہائے روزے کی نیت کرلے، تب بھی اس کا روزہ درست ہو جائے گا، لیکن اگر وہ صبح صادق کے بعد پاک ہو یا صبح صادق سے پہلے پاک ہو، لیکن وقت اتنا کم ہو کہ صبح صادق سے پہلے غسل اور تکبیر تحریمہ کہنے کی گنجائش نہ ہو تو اس صورت میں اس پر اس دن کا روزہ رکھنا لازم نہیں ہوگا، بلکہ اس دن کے روزے کی قضاء لازم ہوگی۔
2) روزے کی حالت میں جسم کے غیر ضروری بالوں کی صفائی کرنا جائز ہے، اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (207/1، ط: مکتبة ماجدیة)
ولو طهرت ليلاً صامت الغد إن كانت أيام حيضها عشرةً، وإن كانت دونها فإن أدركت من الليل مقدار الغسل وزيادة ساعة لطيفة تصوم وإن طلع الفجر مع فراغها من الغسل لاتصوم؛ لأنّ مدة الاغتسال من جملة الحيض فيمن كانت أيامها دون العشرة۔
رد المحتار: (296/1، ط: سعید)
وَنَقَلَ بَعْدَهُ فِي الْبَحْرِ عَنْ التَّوْشِيحِ وَالسِّرَاجِ أَنَّهُ لَا يُجْزِيهَا صَوْمُ ذَلِكَ الْيَوْمِ إذَا لَمْ يَبْقَ مِنْ الْوَقْتِ قَدْرُ الِاغْتِسَالِ وَالتَّحْرِيمَةِ؛ لِأَنَّهُ لَا يُحْكَمُ بِطَهَارَتِهَا إلَّا بِهَذَا، وَإِنْ بَقِيَ قَدْرُهُمَا يُجْزِيهَا؛ لِأَنَّ الْعِشَاءَ صَارَتْ دَيْنًا عَلَيْهَا، وَأَنَّهُ مِنْ حُكْمِ الطَّاهِرَاتِ فَحُكِمَ بِطَهَارَتِهَا ضَرُورَةً. اه وَنَحْوُهُ فِي الزَّيْلَعِيِّ. وَقَالَ فِي الْبَحْرِ: وَهَذَا هُوَ الْحَقُّ فِيمَا يَظْهَرُ. اه. قَالَ فِي النَّهْرِ: وَفِيهِ نَظَرٌ، وَلَمْ يُبَيِّنْ وَجْهَهُ.
أَقُولُ: وَلَعَلَّهُ أَنَّ الصَّوْمَ يُمْكِنُ إنْشَاؤُهُ فِي النَّهَارِ، فَلَا يَتَوَقَّفُ وُجُوبُهُ عَلَى إدْرَاكِهَا أَكْثَرَ مِمَّا يَزِيدُ عَلَى قَدْرِ الْغُسْلِ، بِخِلَافِ الصَّلَاةِ لَكِنْ فِيهِ أَنَّهُ لَوْ أَجْزَأَهَا الصَّوْمُ بِمُجَرَّدِ إدْرَاكِ قَدْرِ الْغُسْلِ لَزِمَ أَنْ يُحْكَمَ بِطَهَارَتِهَا مِنْ الْحَيْضِ؛ لِأَنَّ الصَّوْمَ لَا يُجْزِئُ مِنْ الْحَائِضِ، وَلَزِمَ أَنْ يَحِلَّ وَطْؤُهَا لَوْ كَانَا مُسَافِرَيْنِ فِي رَمَضَانَ مَعَ أَنَّهُ خِلَافُ مَا أَطْبَقُوا عَلَيْهِ، مِنْ أَنَّهُ لَا يَحِلُّ مَا لَمْ تَجِبْ الصَّلَاةُ دَيْنًا فِي ذِمَّتِهَا، وَلَا تَجِبُ إلَّا بِإِدْرَاكِ الْغُسْلِ وَالتَّحْرِيمَةِ؛ فَاَلَّذِي يَظْهَرُ مَا قَالَ فِي الْبَحْرِ أَنَّهُ الْحَقُّ.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی