عنوان: قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر سونے کا حکم (13427-No)

سوال: میں آسٹریلیا میں رہتا ہوں، یہاں بیڈ روم ایسا ہے کہ پاؤں قبلہ رخ کرنے پڑتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی دوسرا طریقہ ممکن نہیں ہے، کیونکہ اگر قبلہ رخ نہیں کروں گا تو سامنے دروازہ ہے، بے پردگی ہوگی، میری اہلیہ میرے ساتھ ہوتی ہے، ایسی مجبوری میں کیا قبلہ رخ پاؤں کرکے سو سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ قبلہ کی طرف پاؤں پھیلا کر سونا بے ادبی ہے اور بلا عذر قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے اور اگر اتفاقاً کبھی جگہ کی تنگی کا عذر پیش آجائے تو قبلہ کی طرف پیر پھیلا کر سونے کی گنجائش ہے، لیکن اس کو مستقل معمول بنانا درست نہیں ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر آپ بیڈ روم میں سوتے وقت دروازہ بند کرلیں تو قبلہ رخ پاؤں پھیلانے سے بچ سکتے ہیں اور دروازہ بند کرنے کی صورت میں بے پردگی بھی نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (655/1، ط: دار الفکر)
(ويكره) تحريما (استقبال القبلة بالفرج) ولو (في الخلاء) بالمد: بيت التغوط، وكذا استدبارها (في الأصح كما كره) لبالغ (إمساك صبي) ليبول (نحوها، و) كما كره (‌مد ‌رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب وقال ابن عابدین رحمه الله تعالى:(قوله ‌مد ‌رجليه) أو رجل واحدة ومثل البالغ الصبي في الحكم المذكور ط (قوله أي عمدا) أي من غير عذر أما بالعذر أو السهو فلا ط.(قوله لأنه إساءة أدب) أفاد أن الكراهة تنزيهية ط، لكن قدمنا عن الرحمتي في باب الاستنجاء أنه سيأتي أنه بمد الرجل إليها ترد شهادته. قال: وهذا يقتضي التحريم فليحرر.

تبيين الحقائق: (168/1، ط: المطبعة الكبرى الأميرية)
ويكره ‌مد ‌الرجل ‌إلى ‌القبلة وإلى المصحف وإلى كتب الفقه في النوم وغيره.

المحيط البرهاني: (321/5، ط: دار الكتب العلمية)
ويكره ‌مد ‌الرجلين ‌إلى ‌القبلة في النوم وغيره عمداً.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 575 Dec 13, 2023
qibla ki taraf paon phela kar sone ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.