سوال:
مفتی صاحب! کیا انسانی شکل والے کھلونے سے بچے کھیل سکتے ہیں اور اپنے پاس رکھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ ایسے کھلونے جو جاندار کے مجسمے ہوں، جیسے بھالو، پانڈا یا گڑیا وغیرہ، ایسے کھلونوں کی خرید و فروخت کرنا اور ان کو گھر میں رکھنا ناجائز ہے، کیونکہ یہ مورتی اور بت کے حکم میں ہیں، ایسے کھلونے گھر میں رحمت کے فرشتوں کے داخل ہونے میں رکاوٹ کا باعث بھی بنتے ہیں۔
سوال کے ساتھ منسلک تصویر میں بھی کھلونا اسی نوعیت کا ہے، لہذا اس کو خرید کر بچوں کو دینا اور گھر میں رکھنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (باب فی الجنب یؤخر الغسل، رقم الحدیث: 227، 113/1، ط: دار ابن حزم)
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَلَا كَلْبٌ، وَلَا جُنُبٌ۔
مرقاۃ المفاتیح: (324/8، ط: امدادیۃ)
"قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم، وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بھذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث سواء صنعہ في ثوب، أوبساط، أو درہم، أودینار، أو غیر ذلک، وأما تصویر الشجر، والرجل، والجبل وغیر ذلک فلیس بحرام، ہذا حکم نفس التصویر، وأما إتخاذ المصور بحیوان، فإن کان معلقاً علی حائط سواء کان لہ ظل أم لا، أو ثوبًا ملبوسًا، أو عمامۃ، أونحو ذلک فہو حرام".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی