عنوان: جہاز کے انتظار میں جمعہ کا وقت ہوجائے تو مقیم مسافر کے لیے ائیرپورٹ کے اندر نمازِ جمعہ کا حکم (13462-No)

سوال: ایسا ائیر پورٹ جو مسافر کے شہر کی آبادی کے اندر ہو، اور اس میں ایسے وقت داخل ہوا، جبکہ جمعہ کی نماز کا وقت شروع نہیں ہوا تھا، ائیر پورٹ کے اندر جہاز کے انتظار میں جمعہ کا وقت ہو گیا، ائیر پورٹ کے اندر جمعہ ہوتا نہیں، باہر بندہ آنہیں سکتا تو جمعہ کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟

جواب: جواب سے پہلے بطور تمہید کے تین باتیں سمجھنا ضروری ہیں:
1) نمازِ جمعہ کے لیے مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ صحتِ جمعہ کی شرائط جہاں بھی پائی جائیں، وہاں کہیں بھی جمعہ کی نماز ادا کی جاسکتی ہے، البتہ بلا کسی شرعی عذر کے مسجد کو چھوڑ کر جمعہ کی نماز کسی اور جگہ قائم کرنا مکروہ اور انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، اس لئے کہ اس میں مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی، اور یہ مسجد کی جماعت میں لوگوں کی تعداد کی کمی کا بھی باعث ہے۔
2) نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے امام کے علاوہ تین بالغ مرد مقتدیوں کا ہونا ضروری ہے، بصورتِ دیگر جمعہ کی نماز درست نہیں ہوگی۔
3) نمازِ جمعہ سے پہلے خطبہ دینا شرط ہے، لیکن خطبہ زبانی دینا ضروری نہیں ہے، بلکہ خطبہ زبانی یاد نہ ہونے کی صورت میں کتاب سے دیکھ کر بھی پڑھا جاسکتا ہے، اور اگر دیکھ کر خطبہ پڑھنے کا انتظام نہ ہو یا دیکھ کر بھی کوئی نہیں پڑھ سکتا تو اس صورت میں خطبے میں سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھ لینے سے بھی خطبہ ادا ہو جائے گا، کیونکہ جمعہ کے خطبے کا رکن ذکر اللہ ہے، جو ان دونوں سورتوں میں پایا جاتا ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں سب سے پہلے مسافر کو چاہیے کہ وہ ائیرپورٹ کے عملہ سے نمازِ جمعہ پڑھنے کے لیے باہر کسی مسجد میں جانے کی بات کرے، اگر ان کی طرف سے باہر جانے کی اجازت نہ ملے تو وہیں ائیرپورٹ کے اندر اپنے علاوہ کم از کم تین بالغ مردوں کے ساتھ مل کر جمعہ کی نماز ادا کرے، جس کی ترتیب یہ ہوگی کہ اولاً جمعہ کی پہلی اذان دے کر چار سنتیں ادا کی جائیں، اس کے بعد ان میں سے جو امامت کراسکتا ہے، وہ کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے، اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر وہ کھڑے ہوکر گزشتہ تفصیل (نمبر: 2) کے مطابق خطبہ دے کر جمعہ کی نماز پڑھا دے۔
واضح رہے کہ اگر امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدیوں کی ترتیب نہ بن سکے تو جمعہ کی نماز صحیح نہیں ہوگی، ایسی صورت میں پھر انفراداً ظہر کی نماز ادا کی جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غنیة المستملی: (ص: 551، ط: سھیل اکیدمی، لاھور)
في الفتاوى الغياثية لو صلى الجمعة في قرية بغير مسجد جامع والقرية كبيرة لها قرى و فيها وال وحاكم جازت الجمعة بنو المسجد او لم يبنوا ....والمسجد الجامع ليس بشرط ولهذا أجمعوا على جوازها بالمصلي في فناء المصر.

الدر المختار: (148/2، ط: دار الفكر)
(و) الرابع: (الخطبة فيه) فلو خطب قبله وصلى فيه لم تصح. (و) الخامس: (كونها قبلها) لأن شرط الشيء سابق عليه (بحضرة جماعة تنعقد) الجمعة (بهم ولو) كانوا (صما أو نياما فلو خطب وحده لم يجز على الأصح) كما في البحر عن الظهيرية لأن الأمر بالسعي للذكر ليس إلا لاستماعه والمأمور جمع. وجزم في الخلاصة بأنه يكفي حضور واحد (وكفت تحميدة أو تهليلة أو تسبيحة) للخطبة المفروضة مع الكراهة وقالا: لا بد من ذكر طويل وأقله قدر التشهد الواجب (بنيتها، فلو حمد لعطاسه) أو تعجبا (لم ينب عنها على المذهب) كما في التسمية على الذبيحة، لكنه ذكر في الذبائح أنه ينوب فتأمل.

و فيه أيضا: (151/2، ط: دار الفكر)
(و) السادس: (الجماعة) وأقلها ثلاثة رجال (ولو غير الثلاثة الذين حضروا) الخطبة (سوى الإمام) بالنص لأنه لا بد من الذاكر وهو الخطيب وثلاثة سواه بنص - {فاسعوا إلى ذكر الله} [الجمعة: ٩]- (فإن نفروا قبل سجوده) وقالا قبل التحريمة (بطلت وإن بقي ثلاثة) رجال ولذا أتى بالتاء (أو نفروا بعد سجوده) أو عادوا وأدركوه راكعا أو نفروا الخطبة وصلى بآخرين (لا) تبطل (وأتمها) جمعة.

فتاوی عثمانی: (518/1)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 227 Dec 20, 2023
jahaz ke intezar mein jumma ka waqt ho jaye too muqeem musafir ke liye air port ke andar namaz e jumma ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.