سوال:
مفتی صاحب! فیس بک (Facebook) کے استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ ابتداء "فیس بک" (Facebook) ایک دوسرے کی سرگرمیوں کو دیکھنے، ایک دوسرے سے رابطہ میں رہنے اور نشر و اشاعت کے لیے بنائی گئی تھی، لیکن اب اس کے استعمال کرنے میں عموماً بہت سے ناجائز اور حرام کاموں کا ارتکاب ہونے لگا ہے، جیسے نامحرم کی تصاویر، ویڈیوز اور فحاشی دیکھنا، کئی کئی گھنٹوں کا اس میں برباد و ضائع ہوجانا، اس لہو و لعب میں مشغول ہو کر فرائض و واجبات کا ترک کرنا، دین بیزار لوگوں کا اسلام کے خلاف مواد شیئر کرنا اور بہت سے فتنوں میں مبتلا ہوجانا وغیرہ، اس وجہ سے اس کے استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ہاں! اگر کوئی ان ناجائز اور حرام کاموں سے بچتے ہوئے اس کو دینی نشر و اشاعت یا اپنے ذاتی جائز کاموں کے لیے استعمال کرتا ہے تو اس کے لیے اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المؤمنون، الایة: 1- 2- 3)
قد افلح المومنونo اللذین ھم فی صلاتھم خاشعونo واللذین ھم عن اللغو معرضونo
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 2317، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه"
الدر المختار: (کتاب الحظر و الاباحة، فصل فی اللبس، 360/6، ط: دار الفکر)
کل ما أدی إلی ما لا یجوز لا یجوز.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی