سوال:
ایک طالب علم کا اپنے استاد سے کس حد تک تعلق ہونا چاہیے، جبکہ استاد لیڈیز ہو اور طالب علم مرد ہو؟
جواب: واضح رہے کہ نامحرم مردوں اور عورتوں کو آپس میں اختلاط کرنے سے پرہیز کا شریعت نے تاکید سے حکم دیا ہے، لہذا خاص طور پر اس طرح کا معمول بنا لینا کہ جس میں نامحرم خواتین کے ساتھ مستقل میل جول ہو، ( خواہ استاد شاگرد کے تعلق کی صورت میں ہو ) جیسا کہ عصری تعلیمی اداروں کے مخلوط ماحول میں عام طور پر ایسا ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں حکومتِ وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ غیر مخلوط تعلیمی ادارے قائم کرے، تاکہ احکامِ شریعت کی رعایت کے ساتھ تعلیم کا حصول ہو سکے۔
بہر کیف بغیر شدید ضرورت کے نامحرم استانی سے، نوجوان لڑکوں کا علم حاصل کرنا جائز نہیں ہے، لیکن جہاں ایسی مجبوری ہو کہ کسی ضروری علم مثلا طب اور حساب وغیرہ کا حصول بغیر نامحرم استاد کے ممکن نہ ہو، تو ایسی صورت میں حتی الامکان پردے کے حدود کی رعایت اور نظروں کی حفاظت کرتے ہوئے علم کے حصول کی گنجائش ہے۔
تاہم یہ گنجائش ضرورت کی حد تک محدود رہنی چاہیے، لہذا آپس میں بے تکلفی سے اجتناب کرنا چاہیے، جہاں فتنے میں مبتلا ہونے اور گناہ کا اندیشہ ہو تو پھر اس گنجائش کا سہارہ نہیں لیا جا سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الایة: 30- 31)
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَo وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ.....الخ
مقدمۃ رد المحتار: (42/1، ط: سعید)
" قال فی تبیین المحارم و اما فرض الکفایۃ من العلم فھو کل علم لا یستغنی عنہ فی قوام امور الدنیا کالطب و الحساب الخ ".
الدر المختار مع رد المحتار: (370/6، ط: سعید)
" ینظر الطبیب الی موضع مرضھا بقدر الضرورۃ اذ الضرورات تتقدر بقدرھا و کذا نظر قابلۃ و ختان و ینبغی ان یعلم امرأۃ تداویھا لأن نظر الجنس الی الجنس اخف۔
فی الجوھرۃ اذا کان المرض فی سائز بدنھا غیر الفرج یجوز النظر الیہ عند الدواء لأنہ موضع ضرورۃ و ان کان فی موضع الفرج فینبغی ان یعلم امراۃ تداویھا فان لم توجد و خافوا علیھا ان تھلک او یصیبھا وجع لا تحتملہ یستروا منھا کل شیء الا موضع العلۃ ثم یداویھا الرجل و یغض بصرہ ما استطاع الا عن موضع الجرح ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی