سوال:
السلام علیکم، میرا سوال ہے کہ ایک صاحب دعوت دے رہے تھے اور دعوت کے دوران انھو ں نے یہ جملہ کہا کہ " شیطان کو گالی دینا حرام ہے" کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: عن ابی ھریرة انّ رسول اللہﷺ قال: لاتسبوا الشیطان وتعوذوا باللہ من شرہ۔
(الفردوس بماثور الخطاب للدیلمی: ١١ /٥ حدیث نمبر: ٧٢٩٠، ط: دارالکتب العلمیہ بیروت۔ المخلصیات لأبی طاهر المخلص:٢٩٢ / ٢، حدیث نمبر: ١٥٧٢، ط وزارة اوقاف و الشؤون الاسلامیة لدولة قطر۔)
ترجمہ: شیطان کو گالیاں نہ دو اور لیکن اُس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو۔
ایک اور روایت میں ہے کہ
حدَّثنا وهبُ بنُ بقيةَ، عن خالدٍ يعني ابن عبد الله، عن خالدٍ-يعني الحذاء عن أبي تميمةَ، عن أبي المَليح عن رَجلِ، قال: كنتُ رديفَ النبيَّ صلى الله عليه وسلم فعَثَرَتْ دابتُه، فقلت: تعس الشيطانُ، فقال: "لا تقل: تَعِسَ الشيطانُ، فإنَّك إذا قلت ذلك تعاظَمَ حتّى يكونَ مثلَ البيت، ويقول: بقوَّتي، ولكن قل: باسمِ الله، فإنَّك إذا قلْتَ ذلك تصاغَرَ حتى يكونَ مثلَ الذباب"
( سنن أبي داود:باب نمبر:٨٤، حدیث نمبر:٤٩٨٢)
ترجمہ: ابوملیح ایک شخص سے روایت کرتے ہیں ، اس نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری پر اُن پیچھے بیٹھا ہوا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کو ٹھوکر سی لگی تو میری زبان سے نکلا ” ہلاک ہو شیطان" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” یہ مت کہو، تم جب یہ کہتے ہو تو وہ پھول جاتا ہے، یہاں تک کہ ایک گھر کے برابر ہو جاتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ میری قوت سے ایسے ہوا، لیکن کہو بسم اللہ ” اللہ کے نام سے “ تم جب ایسے کہتے ہو تو وہ سکڑ جاتا ہے،حتیٰ کہ مکھی کی مانند ہو جاتا ہے ۔
ان دونوں روایتوں سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ شیطان کو بھی گالی نہیں دینی چاہیے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی