سوال:
میرا آٹھ سال کا بچہ ہے، جس کا نام صارم ہے، بہت زیادہ شرارتی اور ضدی ہے، نیز زخمی بھی ہوتا رہتا ہے، کیا یہ نام ہم تبدیل کرسکتے ہیں اور اس کے بجائے کیا نام رکھیں؟
جواب: "صارم " کا معنی ہے "تیز، کاٹنے والا، بہادر، ارادہ کا پکا، مستقل مزاج، سخت مزاج"۔ (القاموس الوحید: 930) اس لیے اس معنیٰ کے اعتبار سے یہ نام رکھنا جائز ہے، تاہم "ص،ر،م" ہی کے مادے سے ایک اور نام "اصرم" کو رسول اللہ ﷺ نے تبدیل فرمایا تھا، اور اس شخص کا نام "زرعہ" رکھ دیا تھا، اس لیے صارم (Saarim)نام کو تبدیل کردینا بھی مناسب ہے۔
تاہم یہ واضح رہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ سوال میں ذکر کردہ بچے کی عادات اسی نام کی وجہ سے ہوں یا یہ کہ یہ نام بدل دینے کے بعد بچے کی عادات و خصلتیں تبدیل ہوجائیں، البتہ بعض مرتبہ نام کا تھوڑا بہت اثر سبب کے درجے میں ہوتا ہے، لیکن ایسا ہونا ضروری نہیں ہے، کوئی بھی چیز اللہ کے حکم اور منشا کے بغیر اثر انداز نہیں ہوتی، اس لیے نام تبدیل کرنے کے ساتھ زیادہ تر توجہ اللہ سے دعا اور بچے کی تربیت کی طرف دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (رقم الحدیث: 4954، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا مسدد، حدثنا بشر -يعني ابن المفضل-، حدثني بشير بن ميمون عن عمه أسامة بن أخدري: أن رجلا يقال له: أصرم، كان في النفر الذين أتوا رسول الله -صلى الله عليه وسلم -، فقال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "ما اسمك؟ " قال: أنا أصرم، قال: "بل أنت زرعة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی