عنوان: جھینگےکےحلال اور حرام ہونے سے متعلق معتبر رائے(149-No)

سوال: جھینگے کھانے سے متعلق شریعت کیا حکم دیتی ہے؟

جواب: جھینگے(Prawns) کے حلال و حرام ہونے میں فقہا کا اختلاف ہے، بعض فقہاء اس کے حلال ہونے کے قائل ہیں اور بعض حرام ہونے کے، اس اختلاف کی وجہ اس بات میں اختلاف ہے کہ جھینگا مچھلی کی اقسام میں سے ہے یا نہیں؟ تو جن فقہاء نے اسے مچھلی کی اقسام میں سے مانا ہے، وہ اس کا کھانا جائز قرار دیتے ہیں اور جو اسے مچھلی کے اقسام میں سے شمار نہیں کرتے وہ اسے نا جائز قرار دیتے ہیں۔
مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا تفصیلی مقالہ اس پر موضوع تکلملہ فتح الملھم اور فقہی مقالات میں موجود ہے، جس کا خلاصہ یہاں درج کردیا جارہا ہے:
جھینگا کو تقریباً اردو عربی کے تمام ماہرین لغت مچھلی کے اقسام میں سے مانتے ہیں اور علامہ دمیری نے بھی حیاةالحیوان میں اسے مچھلی کے اقسام میں سے ہی شمار کیا ہے اور اس کا مچھلی کے اقسام میں سے ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ کہ یہ حلال ہو، لیکن اس دور کے ماہرین علم حیوانات اسے مچھلی کے اقسام میں سے نہیں مانتے، بلکہ وہ اس کو کیکڑے کی اقسام میں سے مانتے ہیں، کیونکہ مچھلی کے اندر دو خاصیتیں ضرور ہوتی ہیں (1) گلپھڑوں سے سانس لے (2)اس میں ریڑھ کی ہڈی موجود ہو. اور جھینگا میں یہ دونوں باتیں نہیں پائی جاتیں، اس لیے اس کا تقاضا یہ ہے کہ یہ ناجائز ہو۔
لیکن لوگوں عرف عام میں اسے مچھلی ہی شمار کیا جاتا ہے اور شرعی معاملات میں جواز اور عدم جواز کے معاملے فنی باریکیوں سے زیادہ اہمیت عرف عام کی ہے، لہذا اس کا اعتبار کرتے ہوئے اس کو مچھلی کی اقسام میں سے ہی شمار کیا جائے گا اور اس کے کھانے میں شدت اختیار کرتے ہوئے اس کے کھانے کو ناجائز قرار نہیں دیا جائے گا اور پھر جبکہ اس کے بارے میں فقہاء کا اجتہادی اختلاف بھی ہے، اس کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ اس کے حکم میں تخفیف ہو جائے اور اس کے کھانے کو ناجائز قرار نہ دیا جائے، بلکہ کھانا جائز ہو۔
لہٰذا جھینگا کھانا جائز تو ہے، البتہ بہتر اور اولی یہ ہوگا کہ جھینگا نہ کھایا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسند احمد: (214/5، ط: دار الحديث)
حدثنا سريج، حدثنا عبد الرحمن بن زيد بن أسلم، عن زيد بن أسلم عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أحلت لنا ميتتان، ودمان. فأما الميتتان: فالحوت والجراد، وأما الدمان: فالكبد والطحال "

الدر المختار: (306/6، ط: دار الفكر)
(ولا) يحل (حيوان مائي إلا السمك) الذي مات بآفة ولو متولدا في ماء نجس ولو طافية مجروحة وهبانية (غير الطافي) على وجه الماء الذي مات حتف أنفه وهو ما بطنه من فوق، فلو ظهره من فوق فليس بطاف فيؤكل كما يؤكل ما في بطن الطافي، وما مات بحر الماء أو برده وبربطه فيه أو إلقاء شيء فموته بآفة وهبانية

تکملۃ فتح الملھم: (513/3، ط: مکتبۃ دار العلوم کراتشی)
وتعريف السمك عند علماء الحيوان ، على ما ذكر في دائرة المعارف البريطانية (٣٠٥/٩، ط: ۱۹۵۰م) : هو حيوان ذو عمود فقرى، يعيش في الماء ويسبح بعواماته ، ويتنفس بغلصمته".

بدائع الصنائع: (35/5، ط: دار الکتب العلمیۃ)
أما الذي يعيش في البحر فجميع ما في البحر من الحيوان محرم الأكل إلا السمك خاصة فإنه يحل أكله إلا ما طفا منه

واللہ تعالٰی علم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2194 Dec 26, 2018
jheengay/jheenge ke/kay hala aur haram hone/honay se/say mutaliq mutabar raaye, a trustworthy opinion about whether shrimps/prawns are halal aur haram. Are shrimps/prawns halal aur haram?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.