resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: گلیسرین (Glycerin) پر مشتمل مصنوع (Product) کا شرعی حکم (32400-No)

سوال: مفتی صاحب! گلیسرین کے اجزاء چونکہ نباتات اور حیوانات دونوں سے اخذ کئے جاتے ہیں، لہذا اگر نباتات سے ماخوذ ہونے کی تصدیق نہ ہو تو حرام اجزاء سے ماخوذ ہونے کا احتمال ہونے کی وجہ سے استعمال جائز ہوگا یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ چونکہ گلیسرین (Glycerin) نباتات اور حیوانات دونوں سے حاصل کیا جاتا ہے، لہذا جس مصنوع (Product) میں نباتات کے بجائے حیوانات سے ماخوذ (Extracted) گلیسرین شامل ہونے کی صراحت ہو یا اس کا احتمال ہو تو ایسی صورت میں جب تک گلیسرین کے نباتات یا شرعی طریقے سے ذبح شدہ حلال جانور سے ماخوذ ہونے کا یقین یا غالب گمان نہ ہو تب تک اس کے استعمال سے احتراز لازم ہے۔
یہ حکم عام استعمال کے مطابق لکھا گیا ہے، البتہ دواؤں میں استعمال کی ایک خاص صورت میں حکم میں تبدیلی آتی ہے، لہذا ایسی صورت میں مرض اور دوا وغیرہ کی تمام کیفیت تفصیل سے لکھ کر شرعی حکم معلوم کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (63/1، ط: دار الكتب العلمية)
(وأما) الذي له دم سائل فلا خلاف في الأجزاء التي فيها دم من اللحم والشحم والجلد ونحوها أنها نجسة؛ لاحتباس الدم النجس فيها، وهو الدم المسفوح.

الفقه الإسلامي و أدلته للزحيلي: (2592/4، ط: دار الفکر)
أما النبات المأكول: فكله حلال إلا النجس والضار والمسكر. أما النجس أو ما خالطته نجاسة (المتنجس)، فلا يؤكل، لقوله تعالى: {ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف:١٥٧/ ٧] والنجس: خبيث. ولو تنجس طاهر كخل، ودبس ودهن ذائب، وزيت، حرم، لقوله صلى الله عليه وسلم في الفأرة تقع في السمن، وتموت فيه: «إن كان جامدا فألقوها وما حولها، وكلوه، وإن كان مائعا فأريقوه» فلو حل أكله، لم يأمر بإراقته.

الأشباه و النظائر: (ص: 94، ط: دار الكتب العلمية)
ومنها: لو اختلط ودك الميتة بالزيت ونحوه لم يؤكل إلا عند الضرورة. والمسألتان في صلاة الخلاصة من فصل اشتباه القبلة. ومقتضي الثانية أنه لو اختلط لبن بقر بلبن أتان، أو ماء وبول، عدم جواز التناول ولا بالتحري.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables