سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ ہم اکثر کراچی میں جمعہ کی نماز مختلف مساجد میں پڑھنے کے لیے جاتے ہیں، مقصد مختلف علماء کے جمعہ کے خطبے کے بیانات سننا ہوتا ہے اور ان سے فیض حاصل کرنا ہوتا ہے۔ ہماری اپنی مسجد میں بھی جمعہ ہوتا ہے، لیکن امام مسجد ایک تحریری لکھا لکھایا ہوا خطاب کرتے ہیں، جسے سننے میں دلچسپی پیدا نہیں ہوتی اور چونکہ کراچی میں مختلف مدارس میں اعلی پائے کے علماء پائے جاتے ہیں، جیسے شیخ الاسلام مفتی تقی صاحب اور باقی کئی بڑے بڑے مدارس و مساجد ہیں تو کیا ہم اپنے علاقے کی مقامی مسجد کو چھوڑ کر کسی اور میں مسجد میں جا کر جمعہ پڑھنے جا سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ ایک شہر میں کئی مقامات پر جمعہ پڑھنا جائز ہے، اور کسی بھی مقام پر جمعہ کی نماز پڑھنے سے نمازِ جمعہ ادا ہوجاتی ہے، البتہ محلے کی جامع مسجد کا آدمی پر حق ہوتا ہے، اس لیے عام حالات میں فرض اور جمعہ کی نماز محلے کی جامع مسجد میں ہی ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر آپ لوگ کسی بزرگ عالم دین کا بیان سننے کے لئے اپنے محلے کی مسجد کے بجائے شہر کی کسی دوسری مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (144/2، ط: سعید)
(وتؤدى في مصر واحد بمواضع كثيرة) مطلقاً على المذهب، و عليه الفتوى
و فیه ایضاً: (658/1، ط: سعید)
أفضل المساجد مكة ، ثم المدينة ،ثم القدس ، ثم قبا ، ثم الأقدم ، ثم الأعظم ; ثم الأقرب ، ومسجد أستاذه لدرسه أو لسماع الأخبار أفضل اتفاقا، ومسجد حيه أفضل من الجامع .
رد المحتار: (157/2، ط: سعید)
(قوله: الإ الجامع) أي الذي تقام فیه الجمعة۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی